Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جس طرح کا پاور پلے ہونا چاہیے تھا اس طرح ہوا نہیں: محمد رضوان

پاکستانی کرکٹر محمد رضوان نے کہا ہے کہ وہ اب کافی بہتر محسوس کر رہے ہیں اور کل سے پریکٹس شروع کریں گے۔
پیر کے روز پی سی بی کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں محمد رضوان کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز بنانے کے ریکارڈ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’اس سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ یہ ریکارڈ میری وجہ سے پاکستان کے نام ہوا۔‘
جب ان سے بنگلہ دیش کے ساتھ سیریز کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہر جگہ کنڈیشن مختلف ملتی ہے تاہم ورلڈ کپ سے پہلے وہاں بال سپن بھی ہو رہی تھی اور گرپ بھی کر رہی تھی۔
’میرا اندازہ ہے کہ وہاں بال سلو ہو گی اور گرِپ بھی کرے گی۔‘
انہوں نے اپنے ریکارڈ کا کریڈٹ رچرڈ پائی بس، انضمام الحق اور شاہد اسلم کو دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اس میں حصے دار ہیں کیونکہ ان کی رہنمائی نے اہم کردار ادا کیا۔
محمد رضوان سابق کپتان یونس خان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو اہم باتیں بتائی تھیں ان کی وجہ سے بھی کیریئر میں بہت مدد ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کی ٹپس کو اب بھی فالو کرتے ہیں۔
انہوں نے میتھیو ہیڈن کی رہنمائی کو بھی سراہتے ہوئے کہ انہوں نے کافی مفید باتیں بتائیں۔
ان کی صحت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر محمد رضوان نے بتایا کہ وہ اب کافی بہتر ہیں جبکہ پہلے سانس رک رہا تھا۔
’ڈاکٹرز کے مشورے کے مطابق ریسٹ کیا ہے اور کل گراؤنڈ میں جاؤں گا۔‘
ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاور پلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری سٹرینتھ یہ ہے کہ ہمارے بلے باز ان کے میں اٹیکرز کو وکٹ نہیں دی، اور 160 ، 170 تک سکور کیا، جو دبئی جیسے مقامات پر کافی مشکل ہوتا ہے۔

’پاور پلے میں دوسری ٹیموں کی اوسط 44، 45 ہو گی جبکہ پاکستان کی 40 کے قریب ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا جس طرح کا پاور پلے ہونا چاہیے تھا اس طرح ہوا نہیں، ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیے، کنڈیشن کا جائزہ لینا چاہیے۔ تاہم اچھی بات یہ ہے کہ اس میں ہم نے وکٹس نہیں دیں۔
ان کے مطابق لگ ایسا ہی رہا ہے کہ ہم چھکے، چوکے نہیں مارے یا جو بھی باتیں ہیں پاور پلے کے حوالے سے، مگر ہمارے کپتان کے لیے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ ہم جو حکمت عملی بناتے ہیں اس پر عمل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنے میں عجیب سا لگتا ہے کہ ہمارے پاس پاور ہٹر نہیں ہیں، لیکن اگر تجزیہ کریں تو ورلڈ کپ میں جو ٹیمیں تھیں، ان کی اوسط 44، 45 ہی آئے گی اور ہماری 40 ہو گی، مگر اس میں یہ بھی دیکھیں کہ ہم نے پاور پلے میں کتنی وکٹیں اور دوسروں ٹیموں نے کتنی وکٹس دیں، تو ساری صورت حال سامنے آ جائے گی۔

شیئر: