Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محمد رضوان کی صحت یابی ’ایک معجزہ‘

’رضوان کی شدید خواہش تھی کہ وہ اہم ناک آؤٹ میچ میں اپنی ٹیم کے لیے کھیلے۔‘ (فوٹو: خلیج ٹائمز)
محمد رضوان کا علاج کرنے والے انڈین ڈاکٹر شہیر زین العابدین کا کہنا ہے کہ پاکستان بیٹسمین کے اتنی جلدی صحت یاب ہونے پر وہ حیران ہیں۔
واضح رہے آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹی20 ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں شکست کے بعد پاکستانی کپتان بابر اعظم اور ٹیم کے ڈاکٹر نجیب نے انکشاف کیا تھا کہ محمد رضوان میچ سے قبل سینے میں انفیکشن کی وجہ سے دو دن اسپتال کے آئی سی یو میں رہے تھے۔
اماراتی اخبار ’خلیج ٹائمز‘ کے مطابق محمد رضوان 30 سے زائد گھنٹے دبئی کے میڈیور اسپتال میں زیر علاج رہے اور شدید انفیکیشن کے باوجود ڈاکٹرز سے کہتے رہے ’مجھے کھیلنا ہے، ٹیم کے ساتھ رہنا ہے۔‘
ڈاکٹر شہیر زین العابدین کا کہنا ہے کہ ’رضوان کی شدید خواہش تھی کہ وہ اہم ناک آؤٹ میچ میں اپنی ٹیم کے لیے کھیلے۔‘
’وہ مضبوط تھا، پر عزم تھا اور کانفیڈنٹ تھا۔ میں حیران ہوں ان کی اتنی جلدی صحتیابی پر۔‘
انڈین ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’سیمی فائنل سے پہلے صحتیابی اور فٹنس کی بحالی غیرحقیقی معلوم ہوتی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر اس قسم کی حالت میں مریض کو صحت یاب ہونے میں پانچ سے سات دن لگ جاتے ہیں۔
رضوان کے حوالے سے ڈاکٹر شہیر نے مزید کہا کہ ’وہ مجھے بہت فوکس لگ رہا تھا اور ان کا خدا پر یقین تھا اور انہوں نے زبردست قوت مدافعت دکھائی۔‘
ان کی جلد صحت یابی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر شہیر نے کہا کہ وہ سپورٹس مین ہیں شاید اس امر نے ان کی صحت یابی میں بڑا کردار ادا کیا۔

رضوان نے صحت یاب ہونے کے بعد نہ صرف ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کیا بلکہ ڈاکٹر شہیر کو سائن کرکے ایک جرسی بھی تحفے میں دی۔ (فوٹو: خلیج ٹائمز)

محمد رضوان نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں 52 گیندوں پر 67 رنز بنائے تھے۔
ڈاکٹر شہیر کہتے ہیں کہ ’جب رضوان نے لمبے چھکے مارے تو ہم بہت خوش تھے۔‘
رضوان نے صحت یاب ہونے کے بعد نہ صرف ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کیا بلکہ ڈاکٹر شہیر کو اپنا سائن کرکے ایک جرسی بھی تحفے میں دی۔

شیئر: