Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

‏لیور پول دھماکہ: برطانیہ نے دہشت گردی کے خطرے کا لیول بڑھا دیا

بورس جانسن نے کہا کہ لیورپول کے واقعے سے برطانوی شہری خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ (فوٹو روئٹرز)
برطانیہ کے شہر لیور پول میں اتوار کو ایک ہسپتال کے باہر ٹیکسی میں ہونے والے گھریلو ساختہ بم حملے کے بعد دہشت گردی کے خطرے کا لیول بڑھا دیا گیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کہا ہے کہ انٹیلیجنس حکام نے دہشت گردی کے درجے کو ’کافی‘ سے ’شدید‘ کر دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ حملہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ اتوار کو ہونے والا حملہ اس مہینے میں ہونے والا دوسرا حملہ ہے۔ اس حملے میں ٹیکسی تباہ ہو گئی تھی اور ایک مسافر ہلاک ہوا تھا۔
گذشتہ ماہ برطانوی رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ امیس کو چاقو سے حملہ کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ’لیور پول حملہ ہم سب کے لیے اشارہ ہے کہ ہم ہوشیار رہیں۔‘
’تاہم کل کے واقعے سے برطانوی شہری خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ ہم ان لوگوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے جو ہمیں اس طرح کی حرکتوں سے تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔‘
انسداد دہشت گردی کے انچارج رس جیکسن نے کہا کہ لیور پول حملے کا مقصد واضح نہیں ہوسکا، لیکن انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکہ خیز مواد ہلاک ہونے والے مسافر نے بنایا تھا۔
انہوں نے اس واقعے کو دہشت گردی سمجھا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق دھماکے کے بعد تین افراد کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے تفتیش شروع کی گئی تھی اور چوتھے شخص کو پیر کی صبح گرفتار کیا گیا۔

بورس جانسن نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور نے ’حاضر دماغی اور بہادری‘ کا مظاہرہ کیا (فوٹو اے ایف پی)

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ٹیکسی ڈرائیور کی تعریف کی جا رہی ہے جس نے مسافر پر شک ہونے کے بعد اسے گاڑی کے اندر بند کر دیا تھا۔
وہ مسافر چرچ تک پہنچنا چاہتا تھا جہاں جنگ میں مارے جانے والوں کی یاد میں تقریب منعقد تھی، لیکن سڑک بند ہونے کی وجہ سے وہ ہسپتال کے سامنے رک گئے جہاں یہ دھماکہ ہوا۔
بورس جانسن نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور نے ’حاضر دماغی اور بہادری‘ کا مظاہرہ کیا۔
 

شیئر: