Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے ناقد ’انقلابی رہنما‘ کی ہلاکت پر ڈھاکہ میں ہنگامے اور جلاؤ گھیراؤ

بنگلہ دیش میں گزشتہ برس کی بغاوت میں سرگرم کردار ادا کرنے والے ایک رہنما کی موت کے بعد دارالحکومت ڈھاکہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں اور مظاہرین نے توڑ پھوڑ بھی کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے اپی) کے مطابق جمعرات کی شب مشتعل مظاہرین نے ڈھاکہ میں دو اخباروں کے دفاتر کو آگ لگائی اور صحافیوں اور دیگر سٹاف کو عمارت میں محبوس رکھا۔
اس کے چند گھنٹے بعد صحافیوں اور سٹاف کو عمارتوں سے بحفاظت نکالا گیا جبکہ جمعے کی صبح آگ پر بھی قابو پا لیا گیا۔
ابھی تک ان اخباروں کے دفاتر پر حملے کی وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں جن کے ایڈیٹرز کے بارے تأثر یہ ہے کہ ان کے عبوری حکومت کے سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
گزشتہ چند ماہ میں اسلام پسند تنظیموں کی جانب سے ان اخبارات کے دفاتر کے باہر مظاہرے منظم کیے جاتے رہے اور ان کا دعویٰ تھا کہ ان اخبارات کے مبینہ طور پر انڈیا کے ساتھ روابط ہیں۔
’انقلاب مونچو کلچر گروپ‘ کے ترجمان شریف عثمان ہادی جمعرات کی شام سنگاپور کے ایک ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے جہاں وہ گزشتہ ایک ہفتے سے زندگی اور موت کی کشمکش میں تھے۔
عثمان شریف ہادی کو گزشتہ جمعے کو ڈھاکہ میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ایک رکشے پر سوار تھے۔

بنگلہ دیش نے بھی انڈیا کے سفیر کو بلا کر وضاحت طلب کی (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا پیچھا کرنے والے دو موٹر سائیکل سواروں نے ان پر گولیاں برسائیں اور پھر وہ موقعے سے فرار ہو گئے۔ شریف عثمان ہادی کو چند دن ڈھاکہ کے ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے سنگین حالت میں سنگاپور منتقل کیا گیا تھا۔
بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملہ آوروں کی شناخت کر لی ہے اور وہ غالباً انڈیا فرار ہو چکے ہیں۔
حکام کے اس بیان کے بعد بنگلہ دیش اور انڈیا کے درمیان سفارتی سطح پر تناؤ دیکھنے میں آیا ہے اور نئی دہلی نے رواں ہفتے بنگلہ دیش کے سفیر کو طلب کر کے بنگلہ دیش کے اس الزام کی مذمت کی۔
اس کے ردعمل میں بنگلہ دیش نے بھی انڈیا کے سفیر کو بلا کر وضاحت طلب کی۔

شریف عثمان ہادی کوڈھاکہ کے ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے سنگین حالت میں سنگاپور منتقل کیا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

شریف عثمان ہادی پڑوسی ملک انڈیا اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے سخت ناقدین میں شمار ہوتے تھے۔
’انقلاب مونچو گروپ‘ کا قیام گزشتہ برس شیخ حسینہ واجد کے طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ گروپ شیخ حسینہ اور انڈیا کے خلاف عوامی مظاہروں اور دیگر مہمات منظم کرتا ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے فروری 2026 میں ملک میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ شریف عثمان ہادی آئندہ الیکشن میں دارالحکومت ڈھاکہ کے اہم حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترنے کا منصوبہ رکھتے تھے۔

شیئر: