Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیپیٹل ہل پر دھاوا: ٹرمپ کے حامی حملہ آور کو چار سال سے زائد کی سزا

استغاثہ کا کہنا ہے کہ چینسلی کی مجرمانہ سرگرمیوں نے انہیں کیپیٹل فساد کا پبلک فیس بنا دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والا ایک شخص جو ’کیو اے نان شیمن‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں، بدھ کو وفاقی عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہیں 6 جنوری کے حملے میں ملوث ہونے کی وجہ سے چار سال سے زائد کی قید سنائی گئی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 51 مہینوں یا تقریباً چار سال تین ماہ کی سزا کیپیٹل ہل کے کسی بھی حملہ آور کو دی جانے والی سب سے سخت سزا ہے۔ اس سے قبل ایک سابق مکسڈ مارشل آرٹسٹ کو حملے کے دوران ایک پولیس افسر کو مکھا مارنے پر 41 مہینوں کی سزا سنائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی جیت کے بعد رواں برس 6 جنوری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس میں انہوں نے اپنے حامیوں کو لڑنے کے لیے اکسایا تھا۔
اس تقریر کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات میں چار افراد مارے گئے جبکہ کیپیٹل پولیس کا ایک افسر اگلے روز ہلاک ہوا تھا۔ اس کے علاوہ جن پولیس افسران نے کیپیٹل ہل کا دفاع کیا تھا ان میں سے چار نے بعد میں اپنی جان لے لی تھی۔
کیپیٹل ہل پر کیے گئے حملے میں مجموعی طور پر 140 پولیس افسران اور اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔
سر پر سینگوں کی ٹوپی سے پہچانے جانے والے کیو اے نان شیمن، یا جیکب چینسلی کو اسی حملے میں ملوث ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
استغاثہ نے امریکی ضلعی جج روئس لیمبرتھ سے درخواست کی ہے کہ جیکب چینسلی پر 51 ماہ قید کی سزا عائد کی جائے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’مدعا علیہ چینسلی کی مجرمانہ سرگرمیوں نے انہیں کیپیٹل فساد کا پبلک فیس بنا دیا ہے۔‘
جیکب چینسلی گہرے سبز رنگ کے قدیوں کے لباس میں عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کی داڑھی بڑھی ہوئی جبکہ سر منڈا ہوا تھا۔

ٹرمپ کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات میں چار افراد مارے گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حراست کے دوران جیکب چینسلی میں جیل کے افسران نے عارضی (ٹرانزیئنٹ) شیزوفرینیا، بائپولر ڈس آرڈر اور ڈپریشن کی تشخیص کی تھی۔
یاد رہے کہ کیپیٹل ہل میں کانگریس کو جو بائیڈن کی صدارت کی تصدیق کرنے سے روکنے کے لیے جیکب چینسلی سمیت دیگر ہزاروں افراد نے عمارت پر دھاوا بولا تھا۔ اس کے لیے ستمبر میں عدالت نے انہیں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔
جب انہیں ستمبر میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، اس وقت جیکب چینسلی نے کہا تھا کہ انہیں دکھ ہے کہ ٹرمپ نے انہیں معاف نہیں کیا۔
وکیل دفاع ایلبرٹ واٹکنز کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ نے 2006 میں پتا لگایا تھا کہ جیکب چینسلی کچھ ذہنی مسائل کا شکار ہیں، پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے لیے ’فٹ‘ قرار دے دیا گیا تھا۔
ایلبرٹ واٹکنز نے عدالت میں داخل ہوتے وقت کہا تھا کہ ’ہم پُرامید ہیں۔ ہم اچھا دن سیکھنے کی توقع کر رہے ہیں۔‘

شیئر: