Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیپیٹل ہل پر دھاوا، ٹرمپ کی ریلی کے منتظمین کی عدالت میں طلبی

پرتشدد مظاہرے کے دوران چار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ پولیس نے 52 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی تھی (فوٹو:روئٹرز)
امریکہ میں چھ جنوری کو ہونے والی تباہ کن ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کرنے والی امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے حکومت پر حملہ آور ہونے والی ریلی کے منتظمین اور اتحادیوں کو طلب کیا ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ طلبی کے نوٹس گیارہ افراد کو بھیجے گئے ہیں جن میں چھ جنوری کو ’سیو امریکہ ریلی‘ کی میزبانی کرنے والا گروپ بھی شامل ہے۔
چھ سو سے زائد افراد پر اس تشدد میں شامل ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی میں کی گئی تقریر کے بعد شروع ہوا۔ اس تقریر میں انہوں نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ ڈیموکریٹ پارٹی کے جو بائیڈن سے ان کی شکست وسیع پیمانے پر پھیلائے گئے فراڈ کا نتیجہ ہے۔
ان دعووں کو مختلف عدالتوں، الیکشن حکام اور ٹرمپ کی اپنی انتظامیہ کے ممبران نے بھی مسترد کر دیا تھا۔
طلبی کے نوٹس ویمن فار امریکہ فرسٹ کی بانی ایمی کریمر، ٹرمپ کے حامی گروپ کی بانی اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیلی کریمر اور گروپ کی طرف سے ریلی کی درخواست جمع کرانے والی سینتھیا شفیان کو بھیجے گئے ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین بینی تھومپسن نے خط میں لکھا ہے کہ ’تحقیقات میں آپ کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے مصدقہ شواہد ملے ہیں۔‘
یاد رہے کہ جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں شکست کے بعد ان کے سپورٹرز نے کیپٹل ہل پر دھاوا بولا تھا۔
چھ جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے اور چند گھنٹوں تک ہنگامہ آرائی اور افراتفری کی صورتحال کے بعد پولیس نے کیپٹل ہل کی عمارت اور اردگرد صورتحال کو قابو کیا تھا۔
پرتشدد مظاہرے کے دوران چار افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جب کہ پولیس نے 52 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی تھی۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کیپٹل ہل پر مظاہرین کے حملے کو امریکی جمہوریت کا تاریک ترین واقعہ قرار دیا تھا۔

شیئر: