Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کر دی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسیشن ایشن نے ہڑتال ختم کر دی ہے۔ 
ٹوئٹر پر جاری بیان میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’تین اچھی خبریں: پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن ایشن نے ہڑتال ختم کر دی 2) سعودی عرب نے پاکستان سے براہ راست فلائٹس شروع کرنے کا اعلان کر دیا 3) سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کی ٹرانسفر میں تمام قانونی معاملات طے ہوگئے اور یہ ڈالر اس ہفتے پاکستان کو مل جائیں گے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے پیٹرول پمپس ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک کے کئی شہروں میں ہڑتال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’چند کمپنیوں کو نوازنے کے لیے قیمت میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔‘
پاکستان میں پیٹرول پمپس ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد جمعرات کو ملک کے کئی شہروں میں پیٹرول پمپس بند کر دیے گئے تھے۔ 
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا تھا  کہ ’جائز مطالبات مانیں گے، ناجائز مطالبات تسلیم نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ پٹرول پمپس کی ہڑتال کی آڑ میں کچھ گروپس نو روپے کا اضافہ کروانا چاہتے ہیں، چند کمپنیوں کو نوازنے کے لیے قیمت میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔
حماد اظہر نے بتایا کہ ’پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطالبے پر مارجن میں اضافے کی سمری پہلے ہی ای سی سی میں پیش کر دی گئی ہے، آئندہ اجلاس میں اس کا فیصلہ ہو جائے گا لیکن جائز مطالبات ہی تسلیم کیے جائیں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیٹرول پمپ مالکان کی مشکلات کا احساس ہے۔ پیٹرول پمپ مالکان عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ 
دوسری جانب پیٹرولیم ڈویژن حکام سے تمام بڑی او ایم سی، پی ایس او، ٹوٹل پارکو، شیل کے نمائندوں  نے ملاقات کی تھی۔
جمعرات کو پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے ڈیلرز مارجن میں اضافے کی تجاویز ای سی سی کو بھجوا دی ہیں۔ ’مارجن میں اضافے کی تمام تفصیل پی آئی ڈی ای کی غیر جانبدارانہ رپورٹ پر مبنی ہے۔
ترجمان پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ’ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں، تمام بڑی کمپنیوں کے پیٹرول پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کی ترسیل جاری ہے۔‘
پیٹرول پمپس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نعمان بٹ نے بدھ کو اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’جمعرات سے ملک بھر کے تمام سٹیشنز صبح 6 بجے سے غیر معینہ مدت تک پیٹرول فراہم کرنا بند کر دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے 17 نومبر تک مطالبات منظور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم تاحال حکومت کی جانب سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔‘
وزارت توانائی کی جانب سے ٹویٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’ملک میں کل پی ایس او کے پمپس اور گو، ہیسکو اور شیل کمپنیوں کے تحت چلنے والے پمپس پر پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی جاری رہے گی۔‘

حسنین رشید نامی صارف نے اس ٹویٹ پر تبصرہ کیا کہ ’بالکل غلط، پی ایس او سروسز ہسپتال اور ٹولنٹن مارکیٹ کا دورہ کریں آپ کو پتہ چلے کہ کھلا ہے یا بند کیا ہوا۔ کئی پمپس پر سٹاف کھڑا کیا ہوا یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پٹرول مل رہا ہے تاکہ کارروائی نہ ہو سکے مگر جب قریب جاؤ تو ہاتھ کا اشارہ کر کے انکار۔‘

آئی ایم اے ٹیچر کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’سب بند ہیں، اپنی ٹیمیں بھیج کر چیک کرائیں۔‘

ٹوئٹر صارف صدیق جان نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’جو پیٹرول پمپ ہڑتال کا حصہ بنیں ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کریں اور طے کر لیں کہ ان کا ہمیشہ کے لیے بائیکاٹ کرنا ہے اور جو ہڑتال کا حصہ نہ بنیں آئندہ انہیں پٹرول پمپس پر جائیں۔ مافیاز کا ہمیشہ کے لیے بائیکاٹ کرنا ہوگا۔‘

شیئر: