Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوردنی تیل سمیت غذائی اشیا حفظان صحت کے مطابق ہیں: ایف ڈی اے

جسم کو جتنی توانائی یومیہ درکار ہوتی ہے تیل ان ذرائع میں سے ایک ہے۔ (فوٹو، ٹوئٹر) 
سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی ’ایس ایف ڈی اے‘ کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں موجود کھانے کے تیلوں سمیت تمام غذائی اشیا حفظان صحت کے مطابق ہیں ـ
اخبار 24 کے مطابق ایس ایف ڈی اے کی جانب سے جاری بیان میں توجہ دلائی گئی ہے کہ انسانی جسم کو یومیہ بنیاد پر جتنی توانائی درکار ہوتی ہے تیل ان ذرائع میں سے ایک ہے۔  
ایس ایف ڈی اے کا مزید کہنا ہے کہ تیلوں سے اعصابی خلیوں کی تشکیل میں مدد ملتی ہے۔ ان سے ہارمونز بھی بنتے ہیں۔ یہ توانائی حاصل کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے ۔  
ایس ایف ڈی اے نے توجہ دلائی کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہر قسم کا تیل مضر صحت ہے۔ انسانی جسم کو کسی بھی قسم کے روغن کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

ناریل کے تیل میں تین قسم کے روغن پائے جاتے ہیں (فوٹو، ٹوئٹر)

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ روغن کے استعمال سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو بالکل غلط ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ انسانی جسم  کو روغن کی ضرورت ہوتی ہے، روغن ہی وٹامن اے کو جذب کرنے میں معاون بنتے ہیں جبکہ جذب نہ ہونے والے روغن سوزش میں کمی پیدا کرتے ہیں۔ یادداشت مضبوط بناتے ہیں اور ہارمونز کو منظم کرنے میں معاون  ہوتے ہیں۔  
ایس ایف ڈی اے نے اطمینان دلایا کہ جب تک انسان تیل کو ہضم کرنے کی صلاحیت سے محروم نہ ہو یا اس حوالے سے اس کی استعداد کمزور نہ پڑ رہی ہو تو اس وقت اسے روغن کا استعمال محدود کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر ڈاکٹر روغن کا استعمال محدود کرنے کا مشورہ دے تو ایسی صورت میں معاملہ مختلف ہوگا۔  
ایس ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ناریل کا تیل نعم البدل ہے اور اس سے خون میں کولیٹسرول نہیں بڑھتا، یہ درست نہیں ہے۔ سچ یہ ہے کہ ناریل کے تیل میں تین قسم کے روغن پائے جاتے ہیں۔  
ایس ایف ڈی اے نے توجہ دلائی کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ نباتاتی روغن سے زیادہ بہتر جانوروں سے حاصل ہونے والا تیل ہوتا ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ جانوروں سے حاصل ہونے والے تیل کے استعمال سے کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ دوچند ہو جاتا ہے۔  

شیئر: