Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لاپتا افراد کی ذمہ داری ملک کے چیف ایگزیکٹو پر‘

وفاقی وزیر شیریں مزاری کے مطابق جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جلد قانون سازی کی جائے گی۔ فوٹو اے ایف پی
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ حکومت جبری گمشدگیوں کے حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے، بل جلد سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔ 
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ صحافی مدثر نارو کی بازیابی کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، سیکریٹری داخلہ اور لاپتا شخص کے والد کی جانب سے عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ ایڈووکیٹ ایمان مزاری بیماری کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ صحافی مدثر نارو کے بچے اور والدین کو مطمئن کریں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بچے کی دیکھ بھال کرے اور متاثرہ فیملی کو سنے۔
شیریں مزاری نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ بچے کے اخراجات کی ادائیگی حکومت ادا کرے گی اور اس پر کام ہو رہا ہے۔
’ہماری حکومت جبری گمشدگی کو سنگین جرم سمجھتی ہے، جمہوریت میں کسی کو بھی لاپتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، وزیراعظم متاثرہ خاندان کو ضرور سنیں گے۔‘
عدالت نے شیریں مزاری کو ہدایت کی کہ ’متاثرہ خاندان کی وزیراعظم سے ملاقات کروائیں، اور ان کو مطمئن کریں۔ جبکہ آئندہ ہفتے تک خاندان کو معاوضہ بھی ادا کیا جائے‘
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا صحافی مدثر نارو کیس میں ریمارکس دیے کہ ’کسی کا لاپتہ ہو جانا انسانیت کے خلاف جرم، لاپتہ شخص کی بازیابی کے لیے ریاست کا ردعمل انتہائی برا ہے۔ لاپتا افراد کی ذمہ داری تو ملک کے چیف ایگزیکٹو پر عائد ہوتی ہے کیوں نہ معاوضہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے لیا جائے۔‘  
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ریاست کی طرف سے کسی کو اغوا کرنا انتہائی سنگین جرم ہے،کسی پبلک آفس ہولڈر کا کوئی عزیز غائب ہو جائے تو ریاست کا رد عمل کیا ہو گا؟،پبلک آفس ہولڈر کا کوئی عزیز غائب ہو جائے تو پوری مشینری حرکت میں آ جائے گی، ریاست کا ردعمل عام شہری کے غائب ہونے پر بھی یہی ہونا چاہیے۔‘  
عدالت نے بازیاب افراد کے متاثرہ خاندان کو معاوضہ چیف ایگزیکٹو کی جانب سے ادا کرنے کے معاملے پر وفاقی وزیر کو تحریری جواب جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

شیئر: