Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اومی کرون پر عالمی ردِ عمل مختلف کیوں ہے؟

وائرس سے بچاو کےلیے احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا ہو گا (فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزارت صحت کے ترجمان نے کورونا وائرس کی دوشکلوں ڈیلٹا اوراومی کرون کے درمیان فرق سے متعلق وضاحت کی ہے۔ نئے وائرس پر عالمی ردِ عمل کے أسباب سے بھی آگاہ کیا۔
اخبار24 کے مطابق  بدھ کو پریس بریفنگ میں ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا کہ ’یہ بات غلط ہے کہ وائرس کی پہلی شکلوں اور نئی شکل کے حوالے سے عالمی ردِ عمل مختلف ہے، جو ردِ عمل کورونا وائرس کی پہلی شکلوں پر آیا تھا ویسا ہی اب بھی ہے‘۔  
وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ’ سائنسدانوں کا ردِعمل اور مختلف وائرسوں کے بارے میں ان کا انداز یکساں ہے تاہم معاشرے کا رویہ مختلف ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ معاشرے میں وائرس کے بارے میں خبر کس انداز سے پہنچی ہے‘۔
العبد العالی نے کہا کہ ’اومی کرون پر ردِ عمل مختلف اس لیے نظر آرہا ہے کیونکہ ابھی یہ نیا ہے اور اس حوالے سے سائنسی معلومات ریسرچ اور جائزہ جات مکمل نہیں ہیں‘۔
 وزارت صحت نے اطمینان دلایا کہ ’مملکت میں کورونا وائرس سے افراد اورمعاشرے کے تحفظ کےلیے جو انتظامات کیے گئے ہیں وہ کافی ہیں‘۔
الوطن اخبار کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ ’سرکاری اقدامات کے باوجود ہرفرد کو اپنے طور پر وائرس سے بچاو کےلیے احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا ہو گا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ مشاہدے میں آیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاو کےلیے ویکسین نہ لگوانے سے وائرس کی نئی شکلیں نمودار ہورہی ہیں۔ اسی طرح  پبلک مقامات پر ماسک کی پابندی نہ کرنے سے بھی وائرس پھیلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے‘۔ 

 

شیئر: