Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل بپن راوت کا انڈیا کے دفاع میں کیا کردار تھا؟ 

ریٹائرمنٹ کے بعد مودی حکومت نے انہیں ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت ریاست تامل ناڈو میں ہونے والے ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
انڈین فضائیہ کی جانب سے بدھ کو ہونے والے اس حادثے میں چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت کل 13 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔  
جنرل راوت نے حالیہ برسوں میں انڈیا کی دفاعی پالیسی اور مستقبل کی دفاعی ترجیحات طے کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ 
31 دسمبر 2019 کو بطور آرمی چیف ریٹائرمنٹ کے بعد مودی حکومت نے انہیں ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کیا جس کا مطلب تھا کہ انڈیا ابھی جنرل راوت کی عسکری خدمات کا مزید کئی سال تک فائدہ اٹھانا چاہتا تھا۔
تامل ناڈو حادثے تک جنرل بپن راوت نریندر مودی کے اعلٰی ترین عسکری مشیر کی حیثیت سے مجموعی فوجی حکمت عملی اور بالخصوص پاکستان اور چین کے ساتھ انڈیا کی سرحدوں پر غیر معمولی صورت حال پر مرکزی کردار ادا کرتے رہے۔ 
چیف آف ڈیفنس کی حیثیت سے جنرل راوت کا انڈیا کی دفاعی ٹیکنالوجی، منصوبہ بندی اور نیشنل سکیورٹی کونسل میں بھی مرکزی کردار رہا ہے۔ 


انڈین جریدے ’بزنس سٹینڈرڈ‘ کے مطابق 17 دسمبر 2016 کو فوج کے 27 ویں سربراہ کا عہدہ سنبھالنے والے جنرل بپن راوت نے 28 ستمبر 2016 کے پاکستان پر مبینہ ’سرجیکل سٹرائیک‘ کی منصوبہ بندی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ 
جنرل راوت نے 1978 میں انڈین آرمی کی 11 گورکھا رائفلز کی اسی یونٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا جس میں ماضی میں ان کے والد بھی خدمات انجام دے چکے تھے۔ 


جنرل بپن راوت کو انڈیا کے شمال مشرقی علاقوں میں سکیورٹی کی صورت حال بہتر بنانے اور ہمسایہ ملک میانمار میں ایک کامیاب فوجی آپریشن کا کریڈٹ دیا جاتا ہے جس کے بارے میں انڈین حکام کا دعویٰ ہے کہ اس سے ملک میں امن و امان بہتر ہوا۔ 
تاہم جنرل بپن راوت اپنے کیریئر کے دوران ہمیشہ متنازع بیانات کی وجہ سے خبرو ں میں رہے۔ گذشتہ ماہ انہوں نے مبینہ طور پر کشمیر میں ’عسکریت پسندوں‘ کی تشدد سے ہلاکت کی حمایت کی جس کے بعد وہ تنقید کی زد میں رہے۔  

جنرل بپن راوت پر سیاسی امور میں مداخلت اور اختیارات سے تجاوز کے الزامات بھی لگائے گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں جولائی 2021 میں وہ اس وقت ایک تنازعے کا حصہ بن گئے جب انہوں نے ایک تقریر میں ایئر فورس کے معاون کردار پر بات کی تو ان کے جواب میں فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل راکیش کمار سنگھ بھدوریا (آر کے ایس ایس) نے کہا کہ فضائی قوت کا کردار کسی بھی جنگ میں معاونت سے کہیں بڑا اور اہم کردار ہوتا ہے۔ 

جنرل راوت نے 28 ستمبر 2016 کے پاکستان پر مبینہ ’سرجیکل سٹرائیک‘ کی منصوبہ بندی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دسمبر 2019 میں انہوں نے شہریت کے متنازع قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر بھی تنقید کی جس کے بعد ان پر سیاسی امور میں مداخلت اور اختیارات سے تجاوز کے الزامات لگائے گئے۔   
گذشتہ برس ستمبر اور اکتوبر میں انہوں نے یکے بعد دیگرے فوج میں کرپشن پر بات کی اور بدعنوانی کو  انڈیا کی معاشی، سیاسی اور سماجی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ 

بپن راوت نے فوج میں کرپشن کو انڈیا کی معاشی، سیاسی اور سماجی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے تعمیراتی پراجیکٹس میں تاخیر کے لیے بدعنوانی کے خلاف بھی آواز بلند کی تھی جس کے بعد کئی حلقوں نے ان کے بارے میں دلچسپ آرا کا اظہار کیا۔ 
بپن راوت پاکستان کے بارے میں اپنے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے بھی مشہور تھے جن کی پاکستان اکثر تردید اور مذمت کرتا رہا ہے۔ 
بپن راوت نے اقوام متحدہ کے امن دستے میں بھی خدمات انجام دیں اور ملک کے  متعدد اعلٰی اعزازات حاصل کیے۔ 

شیئر: