Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت حادثے میں ہلاک

انڈین فضائیہ نے کہا ہے کہ ایئر فورس کا ایم آئی وی فائیو ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا ہے جس میں انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت اور ان اہلیہ سمیت دیگر 11 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
انڈین ایئر فورس نے بدھ کی شام اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ’انتہائی دکھ کے ساتھ، یہ واضح ہو گیا ہے کہ جنرل بپن راوت، (ان کی اہلیہ) مادھولکا راوت اور ہیلی کاپٹر پر موجود 11 افراد حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
اس سے قبل انڈین فضائیہ کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بدھ کو شیئر ہونے والی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ 'انڈین ایئر فورس کا ایک ایم آئی-17 وی فائیو ہیلی کاپٹر جس میں چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت سوار تھے، آج تمل ناڈو کے علاقے کونور کے قریب حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔'ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 'حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔'
انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق اس فوجی ہیلی کاپٹر میں جنرل بپن راوت کے ساتھ ان کا سٹاف اور خاندان کے کچھ افراد بھی موجود تھے۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی  ٹویٹ مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ندیم رضا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل بپن راوت ، ان کی اہلیہ اور دیگر  افراد کی حادثاتی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ جنرل بپن راوت انڈیا کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف تھے، یہ عہدہ انڈین حکومت نے 2019 میں قائم کیا تھا، اور انہیں وزیراعظم نریندر مودی کے قریب سمجھا جاتا تھا۔
جنرل بپن راوت کا عہدہ دوسرے فوجی سربراہوں کے برابر ہے لیکن وہ دفاعی امور پر براہ راست وزیراعظم کے ساتھ رابطے میں ہوتے تھے۔
سائبر اور سپیس سے متعلق تینوں افواج کی تنظیمیں، ایجنسیاں اور کمانڈز بھی جنرل بپن راوت کے ماتحت تھیں اور وہ جوہری کمانڈ اتھارٹی کے فوجی مشیر بھی تھے۔
انڈیا کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف اور متنازع بیانات
2019 میں جب جنرل بپن راوت انڈیا کی بری فوج کے سربراہ تھے، اس وقت انھوں نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ لیڈر بھیڑ میں سے ابھرتے ہیں لیکن وہ افراد لیڈر نہیں ہوتے جو لوگوں کو غلط سمت میں لے جاتے ہیں۔
فوج کے سربراہ بپن راوت کے اس بیان کو غیر معمولی طور پر میڈیا اور سیاسی حلقوں میں زیربحث لایا گیا تھا کیونکہ انڈیا میں روایت رہی ہے کہ فوجی سربراہ سیاسی معاملات پر بیان نہیں دیتے اور حکومت کے امور سے دور رہتے ہیں۔  

جنرل بپن راوت انڈیا کے پہلے چیف آف ڈیفنس سٹاف ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

فوج کے سربراہ بپن راوت کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا کی فوج کو دنیا میں اس لیے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کہ وہ سیاست سے دور رہتے ہیں۔ ’ان کا یہ بیان فوج کے غیر جانبدار کردار پر ضرب ہے۔‘
رواں برس جولائی میں جنرل بپن راوت اور ایئر چیف مارشل راکیش کمار سنگھ بھدوریا (آر کے ایس ایس) کی جانب سے انڈین ایئر فورس کے کردار پر دیے گئے بیانات نے ایک نئے تنازعے کو جنم دے دیا تھا۔
ایک تھنک ٹینک ’عالمی انسداد دہشت گردی کونسل‘ کے تحت ہونے والی تقریب میں انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ انڈین ایئر فورس بری افواج کو مدد فراہم کرتی ہے۔ 
جنرل بپن راوت کے اس بیان سے اختلاف کرتے ہوئے ایئر چیف مارشل راکیش کمار سنگھ بھدوریا نے کہا تھا کہ ایئر فورس کا صرف معاونتی کردار نہیں ہے بلکہ فضائی طاقت کا کسی بھی جنگ میں بہت بڑا اور اہم کردار ہوتا ہے۔  

شیئر: