Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عوام، کمپنیوں اور مقیم غیرملکیوں کا بوجھ کم کرنا چاہتے ہیں: وزیر خزانہ

وزیر خزانہ نے پیر کو بجٹ 2022 پر  پریس کانفرنس کی ہے( فوٹو سبق)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ’ ہمارا مقصد سعودی عوام، پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں، اداروں اور مقیم غیرملکیوں کا بوجھ کم کرنا ہے‘۔
وزیر خزانہ نے پیر کو بجٹ 2022 پر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ روز بجٹ 2022 کا اعلان کیا ہے جس میں متوقع آمدنی 1045 ارب ریال ہے جو 2021 کے بجٹ سے 12.4 فیصد زیادہ ہو گی۔ آمدنی میں اضافہ تیل کے نرخ بڑھنے کی وجہ سے ممکن ہوگا۔
نئے بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 955 ارب ریال لگایا گیا ہے۔ فاضل بجٹ 90 ارب ریال ہوگا۔ 2021 میں 85 ارب ریال آمدنی اخراجات سے زیادہ ہو گی۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’بجٹ آمدنی کی درجہ بندی بدل دی ہے۔ آرامکو کے اندراج کے بعد بجٹ کے حوالے سے نیا طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔ تیل کے متوقع نرخوں کو بنیاد نہیں بنایا گیا‘۔  
الجدعان نے کہا کہ’ آئندہ برسوں کے دوران بجٹ کے انوسٹمنٹ فنڈ سے آمدنی تقسیم کرنے کی کوئی توقع نہیں ہے۔ پی آئی ایف کی ہنگامی تقسیم 2020 میں ہوئی تھی۔ 2021 میں ایسا نہیں کیا گی‘ا۔  
وزیر خزانہ نے بتایا کہ’ سینٹرل بینک سے مزید اثاثے انویسٹمنٹ فنڈ میں منتقل کرنے کا کوئی بھی ارادہ نہیں ہے۔ کنگ سلمان پارک منصوبہ قومی بجٹ سے مکمل کرایا جائے گا‘۔  
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’خسارہ بجٹ کے دوران جو کئی برس تک جاری رہا محفوظ اثاثوں سے ایک ٹریلین ریال نکالے گئے۔ قرضے الگ سے لیے گئے‘ ۔  
وزیر خزانہ نے کہا کہ’ سرکاری سیکٹر کی نجکاری کا سلسلہ جاری ہے۔ تعلیم ، سیاحت اور سپورٹس سیکٹر کی نجکاری ہو گی‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ سرکاری قرضے منظم کرنے کےلیے ایک مرکز قائم کر رکھا ہے۔ یہی سرکاری قرضوں کے معاملات دیکھتا ہے اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ جیسے خود مختار اداروں کے ساتھ سرکاری قرضوں کے معاملات کر رہا ہے‘۔ 
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’ممکن ہے کہ بنیادی ڈھانچے کے بعض منصوبوں کی فنڈنگ کے لیے قرضے لینے پڑے۔ سرکاری کمپنیاں قرضے قومی قرضہ ادارے کی نگرانی میں حاصل کرتی ہیں‘۔
الجدعان نے بتایا کہ’ 2022 کے دوران اخراجات سے فاضل ساری آمدنی محفوظ اثاثوں کے حوالے ہو گی۔ اس کے بعد پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اور قومی ترقیاتی فنڈ منتقل کیا جائے گا۔ فی الوقت محفوظ اثاثوں سے رقم لے کر فنڈز کے حوالے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ فنڈز کے پاس معقول کیش موجود ہے۔ یہ رقم اتنی ہے جس سے فنڈز اپنے منصوبوں کو بجٹ فراہم کر سکتے ہیں‘۔ 

شیئر: