Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تیل کے شعبے میں کم سرمایہ کاری پیداوار میں کمی کا باعث بنے گی‘

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب 2022 کے دوران چند ملکوں میں سے ایک ہوگا جو تیل کی پیداوار بڑھائیں گے۔‘
الوطن اخبار کے مطابق بجٹ فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کم از کم 2045 تک توانائی کی طلب 28 فیصد تک برقرار رہے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کم کرنے کا نتیجہ 2030 تک تیل پیداوار میں 30 ملین بیرل کی کمی کا باعث بنے گا۔‘
سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ ’اگر تیل کی پیداواربرقرار رکھنے اوراس میں اضافہ کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو دنیا توانائی کےعالمی بحران کا شکار ہوگی۔‘
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’دنیا بھر میں واحد ریاست مملکت ہے جس نے کورونا وبا کے نکتہ عروج تک پہنچنے پر اپریل 2020 کے دوران تیل پیداوار میں اضافہ کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بے یقینی کے مسئلے کو یقین کے ذریعے حل کیا ہے دیگر ممالک تردد کا شکار رہے ہیں۔ ہم نے تردد کے بجائے سرمایہ کاری کا انیشیٹو لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر مستقبل میں تیل کی طلب کم ہوئی تو مارکیٹ میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے اوپیک کے رکن ممالک ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قدرتی گیس کا بنیادی ڈھانچہ بشمول پائپ لائنیں سمیت ریاست کی ملکیت بنے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب 2030 تک قابل تجدید توانائی منصوبوں میں 380 ارب ریال کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔

شیئر: