Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوپیک کا تیل پیداوار بڑھانے پر تجزیہ کار کیا کہتے ہیں

اپریل میں پیداوار میں ڈیڑھ لاکھ بیرل یومیہ اضافے کی بات کی گئی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
اوپیک اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تقریبا 14ماہ قبل تیل پیداوار میں کمی پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی، گذشتہ جمعہ سے تیل کی قیمتیں 2 فیصد مزید بڑھ گئی ہیں جب کہ اب اوپیک کی جانب سے تیل پیداوار میں معمولی اضافے کا اقدام کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق توانائی کے بہترین تجزیہ کاروں نے اوپیک اور اس کے اتحادیوں کے اس اقدام پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔
یو بی ایس تیل تجزیہ کار جیوانی سٹاؤونو نے کہا ہے کہ اوپیک پلس نے محتاط انداز اپناتے ہوئے یہ رائے دی ہے کہ اپریل میں پیداوار میں صرف ڈیڑھ لاکھ بیرل یومیہ(بی پی ڈی) میں اضافے کی بات کی گئی ہے جب کہ مارکیٹ کے شرکاء  ڈیڑھ ملین بیرل یومیہ اضافے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

تیل مارکیٹ میں ڈیڑھ ملین بیرل یومیہ اضافے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

ایس ای بی کے تجزیہ کار بجرانی شیلڈروپ کا کہنا ہے کہ اوپیک کی طرف سے اپریل میں پیداوار میں اتنی کم مقدار میں اضافہ کا مطلب یہ ہے کہ تیل کا سٹاک کم ہی رہے گا  بلکہ2201 جب کہ 2022 میں بھی اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انکا کہنا ہےکہ ہمیشہ قیمت کا تعین مقدار پر ہی کیا جاتا ہےجو کہ طلب اور رسد کے معاشی اصول پر منحصرہوتاہے۔
روئٹرز میں توانائی کے کالم نگار کلائڈ رسل نے تجزیہ پیش کیا ہے کہ اس بیانیہ کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ آئندہ چند مہینوں میں تیل کی طلب بڑھ جائے گی اور مارکیٹ میں تیل کی سپلائی کم ہے۔

تقریبا 14ماہ قبل تیل پیداوار میں کمی پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔(فوٹو عرب نیوز)

اس کے مقابلے میں دوسری کہانی یہ بتائی جا رہی ہے کہ خام تیل کی مارکیٹ کے تاجر یہ بیانیہ پیش کر رہے ہیں کہ ہمارے پاس وافرمقدارمیں تیل موجود ہے اور سب سے زیادہ تیل درآمد کرنے والے خطے ایشیا میں پہنچائے جانے کے لیے تیار ہیں۔
آر بی سی کیپٹل مارکیٹس کی تجزیہ کار ہیلیما کرافٹ کا کہنا ہے کہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت ایک انتباہی صورتحال ہے کہ ہمیں جلد ازجلد تیل کی بڑھتی ہو طلب کو بہتری کی جانب لے کر جانا چاہئے بجائے اس کے ہم  کوورنا کی عالمی وبا کے دوران تیل کی طلب کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔
 

شیئر: