Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان انڈیا کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کریں گے‘

ڈونلڈ آرمن بلوم کو اکتوبر میں پاکستان کے لیے سفیر نامزد کیا تھا۔ فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر ڈونلڈ آرمن بلوم نے کہا ہے کہ القاعدہ، داعش اور تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر عسکری گروہوں کے خلاف امریکہ اور پاکستان مشترکہ کارروائی کریں گے۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے ڈونلڈ آرمن بلوم نے کہا کہ وہ پاکستان پر زور دیں گے کہ امتیاز کیے بغیر تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ القاعدہ، داعش خراساں اور تحریک طالبان پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور پاکستان پرعزم ہیں، پاکستان کو لشکر طیبہ اور جیش محمد سمیت دیگر گروہوں سے بھی لڑنے کا کہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بھی کام کریں گے۔
خیال ریے کہ ڈونلڈ آرمن فی الحال تیونس میں بطور امریکی سفیر تعینات ہیں۔ انہیں اکتوبر میں پاکستان کے سفیر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
ڈونلڈ بلوم نے سینیٹ کی کمیٹی میں مزید بتایا کہ ’خطہ ایک اور تنازعہ برداشت نہیں کر سکے گا بالخصوص دو جوہری ممالک کے درمیان۔‘
انہوں نے کہا کہ سفیر تعینات ہونے پر وہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو انڈیا اور پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات کی ضرورت ہے، پاکستان اور انڈیا کو آپس کے دو طرفہ تعلقات کا دائرہ اور ان کی نوعیت کے بارے میں خود فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات امریکی مفادات کے لیے انتہائی اہم ہیں، اور پاکستان کی معیشت میں امریکی کاروباروں اور کمرشل مفادات کا فروغ امریکہ کے مفاد میں ہے۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت عرصے سے مذہبی اقلیتیں معاشرے میں اور قانونی طور پر امتیازی سلوک کا سامنا کر رہی ہیں اور ان پر توہین مذہب کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ توہین مذہب کے الزامات نے قانون کی بالادستی کو کمزور کیا ہے، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، اور ان کی وجہ سے قاتلانہ تشدد ہوئے اور کئی اموات بھی واقع ہوئیں۔
’میں ان تمام زیادتیوں، مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھاؤں گا۔ میں حکومت پاکستان پر زور دوں گا کہ صحافیوں اور سول سوسائٹی کو ہراساں کرنا بند کیا جائے جنہیں اغوا، مار پیٹ، دھمکیوں اور جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا گیا اور ذمہ داران کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔‘

شیئر: