Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی حدود کے استعمال پر امریکہ سے کوئی معاہدہ نہیں: پاکستان کی تردید

افغانستان تک رسائی کے لیے امریکہ کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنا پڑے گا۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی میڈیا پر چلنے والی خبر کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال کا معاہدہ طے پانے کے قریب ہے۔
سنیچر کو ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس نوعیت کا کوئی سمجھوتہ موجود نہیں۔
امریکی ٹیلی ویژن سی این ان پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق امریکی حکومت نے کانگریس کے اراکین کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کے حوالے سے رسمی معاہدہ طے ہونے کے قریب ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان اور امریکہ طویل عرصے سے علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی پر تعاون کر رہے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
سی این این کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے جمعے کی صبح کو کانگریس کے ارکان کو دی گئی بریفنگ میں بتایا ہے کہ افغانستان میں فوجی اور انٹیلی جنس آپریشن کرنے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال کا معاہدہ طے ہونے کے قریب ہے۔
سی این این نے بریفنگ کی تفصیلات سے آگاہ تین ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاہم اس کے بدلے میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور انڈیا کے ساتھ تعلقات چلانے میں مدد مانگی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات فی الحال جاری ہیں اور معاہدے کی شرائط جو ابھی فائنل نہیں ہوئیں تبدیل ہو سکتی ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس ارکان کو بریفنگ ایسے وقت پر دی ہے جب وائٹ ہاؤس یقین دہانی کروانے کی کوشش کر رہا ہے کہ امریکہ افغانستان سے نکلنے کے بعد بھی وہاں داعش اور دیگر حریفوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

صدر بائیڈن کے مطابق افغانستان میں کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

سی این این کے مطابق امریکی فوج افغانستان تک رسائی حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی رسمی معاہدہ نہیں طے پایا ہوا جس کے تحت امریکہ یہ اہم کوریڈور مسلسل استعمال کر سکے۔
امریکی شہریوں اور دیگر کو افغانستان سے نکالنے کے لیے فلائٹ آپریشن شرع کرنے کی صورت میں امریکہ کے لیے پاکستانی فضائی حدود مزید اہمیت کی حامل ہو سکتی ہیں۔
ایک اور ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ معاہدے پر بات چیت امریکی حکام کے دورہ پاکستان کے دوران ہوئی تھی تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کہ پاکستان کیا چاہتا ہے اور امریکہ اس کے بدلے میں کس حد تک دینے کو تیار ہے۔
رسمی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں امریکہ کو خدشہ ہے کہ افغانستان جانے والے فوجی طیاروں اور ڈرونز کو پاکستان اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک سکتا ہے۔
اس حوالے سے امریکی وزارت دفاع، قومی سلامتی کونسل، وزارت خارجہ اور پاکستانی سفارتخانے نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

شیئر: