Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں دھماکے سے بینک کی عمارت تباہ، 15 افراد ہلاک

پراچہ چوک میں نالے میں دھماکہ ہوا جس سے نجی بینک کی عمارت تباہ ہو گئی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے علاقے شیر شاہ میں 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 16 زخمی ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک سینیئر پولیس آفیسر سرفراز نواز نے کہا ہے کہ ’ہو سکتا ہے کہ حبیب بینک میں ہونے والا دھماکہ گیس لیک ہونے کی وجہ سے ہوا ہو اور لگتا ہے کہ عمارت کو سیوریج لائن پر بنایا گیا تھا۔‘
’ہماری ٹیمیں دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگا رہی ہیں، لیکن بظاہر لگ رہا کہ عمارت نالے پر کھڑی کی گئی تھی اور گیس کی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔‘
کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ’ابھی تک 15 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے ہیں۔‘
سنیچر کو حکام کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ کے پراچہ چوک میں ایک نالے میں دھماکہ ہوا جس سے قریب واقع نجی بینک کی عمارت تباہ ہو گئی۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ’دھماکہ سیوریج لائن کے باعث ہوا۔‘
’دھماکہ گیس بھر جانے کے باعث ہوا جس سے نجی بینک اور اطراف میں موجود دفاتروں کو نقصان پہنچا۔‘
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان اور رکن صوبائی اسمبلی ارسلان تاج نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ ’میری دعائیں اور ہمدردیاں کراچی کےشیر شاہ پراچہ چوک میں ہونےوالےدھماکوں کےمتاثرین کےلواحقین کےساتھ ہیں۔اپنےرکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کےوالد کی دھماکے کی زد میں آکر شہادت کےبارےمیں جان کر بطورِ خاص رنجیدہ ہوں۔ اللہ کریم انہیں یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت اور سکت عطا فرمائیں۔‘
دریں اثنا سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سید غنی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نالوں پر عمارتوں کا بننا کسی طور پر جائز نہیں ہے۔‘
’نالوں پر تعمیرات کے اصل ذمہ دار تعمیرات کی اجازت دینے والے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ شہر میں نالوں پر قائم گھروں اور دکانوں کو ہٹانا چاہیے اور لوگوں کو متبادل جگہ دینی چاہیے۔
سید غنی کا کہنا تھا کہ ’اسمبلی میں کہہ چکا ہوں کہ نالوں پر قائم گھر ریگولرائز نہیں ہوں گے۔‘
قبل ازیں سندھ رینجرز کے ترجمان نے کہا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے جبکہ سندھ پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بظاہر دھماکہ قریبی نالے میں گیس بھر جانے کی وجہ سے ہوا ہے۔ 
کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن کا بھی کہنا تھا کہ پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی ہے اور تفتیش کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ بتا سکے گی۔
ٹی وی فوٹیج کے مطابق امدادی کارکنوں کو تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے زخمیوں کو نکالتے دیکھا جا سکتا ہے۔

شیئر: