Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نقیب اللہ محسودقتل کیس: سابق ایس ایس پی راو انوار پر فرد جرم عائد

توصیف رضی ملک
 
پاکستان کے شہر کراچی میںانسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے نامزد مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور دیگر ملزمان پہ فرد جرم عائد کر دی ہے۔ تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے جس پر عدالت نے 11 اپریل کو کیس کے گواہان کو طلب کرلیا۔
 عدالت کی جانب سے ملزمان پرفرد جرم قتل، اغوا ،اقدام قتل اور اغوا برائے تاوان کے الزامات پہ عائد کی گئی۔نقیب اللہ کے والد کے وکیل صلاح الدین پنھور نے بتایا کے راؤ انوار پر قتل اور معاونت قتل کی دفعات عائد ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسی کیس میں راؤ انوار پر جعلی پولیس مقابلے اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے کیس میں بھی فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔
نقیب اللہ قتل کیس کا پس منظر
13 جنوری2018 کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مبینہ مقابلے میں مار دیا تھا۔
بعدازاں 27 سالہ نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ان کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے آڑے ہاتھوں لیا۔
نقیب اللہ کے والد خان محمد نے واقعے کا مقدمہ درج کرایا تھا جس میں راؤ انوار کو نامزد کیا گیا تھا۔ پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کرکے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیاتھااور نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے کر پولیس افسر کی گرفتاری کی سفارش کی تھی۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا جب کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا گیا تھا۔
ملزم راؤ انوار کچھ عرصے تک روپوش رہے تاہم 21 مارچ 2018 کو وہ اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیاتھا۔
 

شیئر: