Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ، ’ایک اور باپ نے اپنے معصوم بچے کو کھو دیا‘

اس سے قبل کراچی میں نقیب اللہ محسود کو بھی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
کراچی کے اورنگی ٹاؤن میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 14 سالہ طالب علم کی ہلاکت کے بعد واقعے میں ملوث کانسٹیبل کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔
مشکوک پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے طالب علم کے لواحقین کا دعویٰ ہے کہ ارسلان کے پاس سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا اور اسے جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے۔
منگل کو ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے اردو نیوز کو بتایا کہ اورنگی ٹاؤن میں ہونے والے مبینہ مقابلے میں ملوث کانسٹیبل توحید کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ایس ایچ او کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی سینٹرل، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل اور ایس پی گلبرگ پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو 24 گھنٹوں میں رپورٹ دے گی۔
مشکوک پولیس مقابلے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کراچی پولیس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور لواحقین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
سمیرا نامی صارف نے لکھا ’ہم ارسلان محسود کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور سندھ پولیس کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’صوبہ سندھ میں ایک اور باپ نے اپنے معصوم بچے کو مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں کھو دیا۔ کس کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے؟‘
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ’بارہویں جماعت کے اس نو خیز طالب علم ارسلان محسود کو آج کراچی کے پولیس اہل کاروں نے شہید کیا ہے۔ دنیا بھر کی پولیس شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہے مگر ہمارے ہاں محافظ قاتل بن گئے ہیں۔ یہ صورتِ حال انتہائی مایوس کن اور قابل مذمت ہے۔
خیال رہے کہ کراچی میں نقیب اللہ محسود کو بھی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے کر کارروائی کا حکم دیا تھا۔
احتشام الحق نامی صارف نے نقیب اللہ محسود قتل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’بارہویں جماعت کا طالب علم کیسے پولیس مقابلے میں مارا گیا؟ ہم نقیب محسود کو نہیں بھولیں ہیں کہ ارسلان محسود کو بھی بے گناہ مار کر پولیس مقابلے میں ڈال دیا۔
پختون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ’کراچی سمیت پاکستان بھر میں کئی سالوں سے پشتونوں کو جعلی فائرنگ میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ’اورنگی ٹاؤن کراچی میں پولیس نے فائرنگ کر کے ایف ایس سی کے نوجوان طالب علم ارسلان ولد لیاقت محسود کو ہلاک اور درہ آدم خیل سے تعلق رکھنے والے یاسر کو شدید زخمی کر دیا۔ ارسلان کے والد لیاقت ٹرانسپورٹ یونین کے صدر ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وزیراعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

شیئر: