Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں ویڈیو بنا کر خواتین کو ہراساں کرنے والا ’سینیٹ کا ملازم‘ معطل

اسلام آباد پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ (فوٹو: اسلام آباد پولیس)
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں خواتین کی ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے والے سینیٹ کے ملازم کو چار ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ سیکٹر ایف سکس میں خواتین کی ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے والے ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مذکورہ شخص کے خلاف ہراسانی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سینیٹ حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’مذکورہ شخص سینیٹ کی قانون سازی برانچ کا افسر ہے اور چیئرمین سینیٹ نے ان کی معطلی کے احکامات جاری کیے ہیں۔‘
خواتین کی ویڈیو بنانے کا یہ واقعہ 20 دسمبر کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس میں پیش آیا تھا جب دو خواتین اے ٹی ایم استعمال کر رہی تھی۔
زوبیہ خورشید نامی ٹوئٹر صارف نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’سیکٹر ایف سکس میں اے ٹی ایم استعمال کرتے ہوئے ایک شخص نے ان کی ویڈیو بنائی۔‘
انہوں نے لکھا کہ جب اس شخص سے کہا کہ ’موبائل دکھائیں تو اس میں ویڈیوز تھیں اور وہ ہماری پارکنگ سے ویڈیو بنا رہا تھا۔‘
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسلام آباد کی پولیس نے خواتین سے رابطہ کیا تھا۔

آیف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’ہراساں کرنے والے شخص نے سوری کہہ کر ویڈیو بنانے کا اعتراف کیا اور دوڑ لگائی۔‘
پولیس نے ہراسیت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے ہراسانی کے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بغیر اجازت کی ویڈیو بنانا اخلاقیات کے خلاف ہے۔
صارف فیضی نے لکھا کہ ’ایسے بندوں کو پکڑے جو بنا پوچھے خواتین کی ویڈیوز بناتے ہیں۔‘

اس سے قبل بھی عوامی مقامات پر خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق کیسز سامنے آئے ہیں۔

شیئر: