Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض عالمی کاروباری مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے

تیزی سے ترقی کرنیوالا شہر 1950 میں ڈیڑھ لاکھ افراد پر مشتمل قصبہ تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض  نہ صرف کاروباری سرگرمیوں کے عالمی اور علاقائی مرکز میں تیزی سے  تبدیل ہو رہا ہے بلکہ یہ تفریحی سہولیات اورمختلف تفریحی سرگرمیوں  کا مرکز بھی بن رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض اس سے قبل طویل عرصہ سے بین الاقوامی بینکرز اور کاروباری اداروں کی جانب سے اسے شہر کو کام کی سہولیات کے طور پر ہی جانا جاتا تھا اور ویک اینڈ سرگرمیاں کہیں اور گزارنے کا سوچتے تھے۔
رپورٹ میں روئٹرز نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی مقامی سٹاک مارکیٹ کا 2.6 ٹریلین ڈالر کا کیپیٹلائزیشن ابوظہبی، دبئی اور قطر کے مشترکہ سرمایہ سے چار گنا زیادہ ہے۔
مملکت میں آئندہ چار سال میں نجکاری کے ذریعے 55 بلین ڈالر اکٹھا کرنا چاہتی ہے جس میں تیل کی بڑی کمپنی سعودی آرامکو کے مزید اثاثے اور ایکویٹی کی فروخت شامل نہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے آئندہ دہائی میں ملکی معیشت کو تیل کےعلاوہ 3.2 ٹریلین ڈالر کی سرکاری اور نجی سرمایہ کاری کا تصور دیا ہے۔
 تداول میں رجسٹرڈ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تعداد 2019 میں 6 فیصد سے دگنی ہو گئی ہےاورکورونا وبا  کے دوران سعودی عرب کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

دنیا کے بڑے پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

رواں سال کے آغاز میں ریاض شہر کے لیے ریجنل ہیڈ کوارٹر پروگرام کے عمل  کا آغاز کیا گیا جس کا حتمی مقصد دنیا بھر کی 480 معروف کمپنیوں کو ریاض میں اپنی شاخیں قائم کرنا ہے۔
اس پروگرام کے تحت ابتدائی طور پر 24 کمپنیوں نے سائن اپ کیا تھا جس کے بعد ریاض میں اب 44 انٹرنیشنل کمپنیوں کے ریجنل ہیڈ کوارٹر موجود ہیں جب کہ مزید بین الاقوامی اداروں کو راغب کرنے کے لیے مہم جاری ہے۔
ریاض بھی ایک سماجی صحرا بن سکتا ہے۔ میامی ریپر پٹبل کے گیگس، ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ کے میچز اور نیو کاسل یونائیٹڈ فٹ بال کلب کی سعودی ملکیت مغرب کے ساتھ ثقافتی فاصلے کو کم کرتی ہے۔
ورلڈ ایکسپو2030 کی میزبانی کے لیے ریاض شہر میں بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوزیشنز کو  حال میں ایک بریفنگ بھی دی گئی ہے۔

ریاض میں 44 انٹرنیشنل کمپنیوں کے ریجنل ہیڈ کوارٹر موجود ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

ریاض سٹی کے رائل کمیشن کے سی ای او فہد الرشید نے بتایا ہے کہ 1950میں ڈیڑھ لاکھ  باشندوں پر مشتمل قصبہ تھا جو کہ اب دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک بن گیا ہے۔
فہد الرشید نے ریاض میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں گورننگ باڈی کو آگاہ کیا ہے جس میں خصوصی طور پرعالمی پیمانے پر کھیلوں کے تیار کیا جانے والا بلیوارڈ اور ریاض میں بنایا جانے والا کنگ سلمان پارک ہے جو نیویارک کے سینٹرل پارک سے چار گنا اور لندن کے ہائڈ پارک سے دس گنا بڑا ہے۔
اس کے علاوہ ریاض سٹی میں دنیا کے سب سے بڑے پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کا جال بھی بچھایا جا رہا ہے۔
ریاض گرین پروجیکٹ میں ہونے والی پیشرفت کے علاوہ گردو نواح میں سبزہ زاروں کو دوام بخشنے اور شہر کو صحت مند سرگرمیوں کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
 

شیئر: