Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایسا کوئی قانون نہیں کہ نیب پیسے حکومتی خزانے میں جمع کرائے‘

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ پچھلے چار سال کے دوران 541 ارب روپے کی ریکوریز کی گئیں (فوٹو: اے پی پی)
قومی احتساب بیور (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پچھلے چار سال کے دوران 541 ارب روپے کی ریکوریز کی گئیں جن میں براہ راست اور بالواسطہ ریکوریرز شامل ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جاوید اقبال نے کہا کہ چار سال کے دوران کئی ڈسپلنری ایکشن لیے گئے۔
چیئرمین  نیب جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی جانب سے ان لوگوں کے خلاف بھی کیسز بنائے گئے جن کی طرف ماضی میں کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا۔
انہوں نے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ وصولیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فرض کریں کہ کسی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 14 ارب لیے گئے تو وہ کسی تجوری میں نہیں گئے۔
’یہ رقم ان لوگوں میں تقسیم کی گئی جنہوں نے وہاں پلاٹ خریدے تھے اور ان کے خواب پورے نہیں ہوئے۔‘
جاوید اقبال نے کہا کہ اگر نیب نہ ہوتا یہ 14 ارب کی رقم ریکور ہی نہ ہو پاتی۔
انہوں نے کچھ لوگوں کی جانب سے اٹھائے جانے اس نکتے کہ رقم وزارت خزانہ کے پاس کیوں جمع نہیں کرائی گئی، کا حوالہ دیتے ہوئے، جواب دیا کہ اس میں فنانس ڈیپارٹمنٹ کہاں سے آ گیا۔
’پہلے ہی لوگوں کے پیسے مشکل سے نکلے ہیں، ان کے لیے اور رکاوٹیں کیوں بنائی جائیں۔‘
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی قانون موجود نہیں کہ نیب پہلے پیسے حکومتی خزانے میں جمع کرائے۔
’حکومت کا حق نہیں ہے، صرف ان کا ہے جن کی حلال کی کمائی گئی۔‘
انہوں نے متاثرین میں تقسیم کی جانے والی رقوم کے حوالے سے کہا کہ ہر ایک چیز کا ریکارڈ موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے چیکنگ کا نظام بہتر نہیں تھا اس لیے کچھ سوسائٹیز نے بددیانتی سے کام کیا اور لوگوں نے بھی معصومیت میں سرمایہ کاری کی۔
’انسان کو معصوم ہونا چاہیے لیکن اتنا بھی نہیں۔‘
اس موقع پر انہوں نے اپنی ایک سرمایہ کاری کا تذکرہ بھی کیا جس کا ان کے بقول رزلٹ اچھا نہیں نکلا، تاہم مزید تفصیلات بتانے سے احتراز کیا۔
 نیب چیئرمین نے ہاؤسنگ سوسائٹیز میں انویسٹمنٹ کرنے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایسا کرنے سے پہلے تحقیق کر لیا کریں کہ وہ متعلقہ اداروں کے پاس رجسٹرڈ ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سندھ میں 20 ارب کے گندم کے ذخائر ادھر اُدھر تھے، جب پوچھا گیا تو بتایا گیا کہ چوہے کھا گئے۔ان چوہوں کو نیب نے پکڑا اور پیسے ریکور کر کے سندھ حکومت کو دیے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ آگے چل کر آپ کو گوادر کی زمینوں کے بارے میں بھی بتائیں گے کہ وہاں کتنی زمینیں واگزار کرائی گئیں۔
جاوید اقبال نے نیب پر تنقید کرنے والوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا بے شک کریں، لیکن کچھ تحقیق بھی کر لیا کریں۔
’مثبت تنقید ہونی چاہیے، تنقید برائے تنقید نہیں۔‘
ان کے مطابق یہ نیب کی وجہ سے ممکن ہوا کہ 35، 36 ہزار لوگوں کو عزت کے ساتھ رقوم واپس کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ نیب کی وجہ سے ہی مضاربہ سکینڈل میں 10 ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا۔

شیئر: