Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ادرک کا استعمال عام لیکن پاکستان میں پہلے کاشت کیوں نہیں ہوئی؟

ادرک ایک ایسی سبزی ہے جس کے بغیر تقریباً ہر کھانا بے مزہ رہ جاتا ہے، یہ ایسی چیز ہے جس کا استعمال صرف صرف کھانے ہی نہیں بلکہ مشروبات، دوائیوں اور دیگر اشیا میں بھی کیا جاتا ہے۔
لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزیوں میں شامل ادرک کی کمرشل کاشت پاکستان میں ہوتی ہی نہیں۔
اس خبر کی طرف ہماری توجہ اس وقت گئی جب دو جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی سینیٹر ثانیہ نشتر نے ٹویٹ کی۔ انہوں نے ایک تصویر ٹویٹ کی جس کے ساتھ لکھا کہ ’آج میں نے چکوال کے علاقہ بلکسر میں پاکستان میں ادرک کی پہلی کامیاب کاشت کا افتتاح کیا۔‘
کیا یہ واقعی ادرک کی پاکستان میں پہلی ’کمرشل‘ کاشت تھی؟ یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے ’ایوب ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘ کے سائنٹیفک افسر عامر لطیف سے رابطہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے پاکستان میں کبھی ادرک کی کمرشل کاشت نہیں کی گئی کیونکہ اس کی کاشت ایک مشکل عمل ہے۔
’ہم پچھلے کئی سالوں سے مختلف مقامات پر ادرک کی کاشت کے تجربات کررہے تھے اور اس سال ایک تجربہ کامیاب ہوا۔‘
عامر لطیف کے مطابق پچھلے سال چکوال کے اسی کسان نے ایک کنال پر ادرک کی کامیاب کاشت کی تھی، جس کی کامیابی کے بعد اس بار ایک ایکڑ زمین پر ادرک کو کاشت کیا گیا ہے۔
دو سال قبل ’ایوب ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘ نے ایک تحقیق کے بعد حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ پنجاب کے دیگر علاقوں گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال اور فیصل آباد میں بھی ایسی زمینیں موجود ہیں، جہاں ادرک کی کاشت ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے عامر لطیف کا کہنا تھا کہ ’نارووال اور سیالکوٹ کا جو حصہ کشمیر سے ملتا ہے وہ قابل کاشت علاقہ ہے، لیکن وہاں ورکنگ باؤنڈری کی وجہ سے کچھ فوجی پابندیاں ہیں، جن کے باعث وہاں تجربات نہیں کیے جا سکے۔‘
واضح رہے ایک محتاظ اندازے کے مطابق پاکستان میں استعمال کے لیے سالانہ ایک لاکھ ٹن ادرک دیگر ممالک سے درآمد کی جاتی ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں واقع سبزی منڈی میں نگرانی پر مامور مارکیٹ کمیٹی کے عہدیدار آصف احمد کے مطابق ’پاکستان میں استعمال ہونے والی ادارک کا شاید 10 فیصد سے بھی کم حصہ پاکستان میں پیدا ہوتا ہو گا۔‘
’پاکستان میں سب سے زیادہ ادرک پہلے نمبر پر چین سے درآمد کی جاتی ہے، دوسرے نمبر پر تھائی لینڈ سے اور اگر مزید ضرورت پڑجائے تو ملیشیا سے بھی منگوائی جاتی ہے۔‘

ادرک کی کاشت مشکل کیوں ہے؟

ادرک کی کاشت فروری یا مارچ کے مہینوں میں کی جاتی ہے اور کٹائی دسمبر میں ہوتی ہے۔ اس سبزی کی کاشت کے لیے سب سے پہلے علاقے کے موسمی حالات کا علم ہونا ضروری ہے کیونکہ اس کی کاشت کے لیے کم سے کم درجہ حرارت 15 ڈگری اور زیادہ سے زیادہ 31 ڈگری سینٹی گریڈ تک درکار ہوتا ہے۔
ادرک کی کاشت انہیں علاقوں میں ممکن ہوتی ہے جہاں سالانہ 2500 سے 3000 ملی میٹر سالانہ بارش ہوتی ہو۔
ادرک کی فصل کو پانی دینے کا طریقہ بھی دوسری فصلوں کے مقابلے میں تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ ادرک کی بوائی کے فوراً بعد اسے ’ڈرپ اریگیشن سسٹم‘ (یعنی قطرہ قطرہ) پانی دیا جاتا ہے تاکہ کھاد میں نمی برقرار رکھی جا سکے۔
ادرک کی کاشت کے لیے ’گرین یا بلیک ٹنل‘ کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ادرک کی کاشت زیادہ گرمی میں نہیں ہوسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ پہاڑی علاقوں میں اس سبزی کی کاشت نہیں ہوتی کیونکہ وہاں دھوپ اور گرمی پودوں پر دیگر علاقوں کے مقابلوں میں زیادہ اثرانداز ہوتی ہے۔
ماہرین کی جانب سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جہاں ادرک کی کاشت کی جا رہی ہو اس کے قریب میں کسی بھی قسم کی کوئی جڑی بوٹی یا پودے نہیں ہونے چاہییں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں