Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لارڈ نذیر کم عمر لڑکے اور لڑکی پر جنسی حملے کے مجرم قرار

نذیر احمد نے نومبر 2020 میں ایک کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مندرجات کو پڑھنے کے بعد ہاؤس آف لارڈز سے استعفیٰ دے دیا تھا (فائل فوٹو: سکائی نیوز)
برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز کے سابق رکن لارڈ نذیر کو 1970 کی دہائی میں نوجوان لڑکے پر سنگین جنسی حملے اور لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کرنے کا مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔
برطانیہ کے سکائی نیوز کے مطابق ایک خاتون نے شیفیلڈ کراؤن کورٹ کو بتایا کہ نذیر احمد، جو پہلے لارڈ احمد آف روتھرہیم تھے، انہوں نے ان پر اس وقت حملہ کیا جب وہ 16 یا 17 برس کے تھے لیکن وہ ان سے بہت کم عمر تھیں۔
لارڈ نذیر نے اسی عرصے کے دوران ایک 11 برس سے کم عمر لڑکے پر بھی جنسی حملہ کیا تھا۔
لارڈ نذیر احمد ان مقدمات میں عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے ان الزامات کی تردید کی۔
سنہ 2016 میں خاتون کے پولیس کے پاس جانے کے بعد انہوں نے متاثرہ مرد سے فون پر بات کی۔
جیوری نے ان کی گفتگو کی ایک ریکارڈنگ سنی، جو اس شخص کی جانب سے ای میل کرنے کے بعد ہوئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس ’اس بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے کے خلاف ثبوت‘ موجود ہیں۔
نذیر احمد پر ان کے دو بڑے بھائیوں 71 سالہ محمد فاروق اور 65 سالہ محمد طارق کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی تھی، لیکن دونوں کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے اَن فِٹ سمجھا گیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس مارچ میں شواہد سامنے لانے میں مسائل کی وجہ سے پہلے مقدمے کی سماعت روک دی گئی تھی۔
لارڈ نذیر احمد نے نومبر 2020 میں ایک کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مندرجات کو پڑھنے کے بعد ہاؤس آف لارڈز سے استعفیٰ دے دیا تھا جس میں پتا چلا کہ انہوں نے اُن سے مدد مانگنے والی ایک مجبور عورت کا جنسی استحصال کیا تھا۔

شیئر: