Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الدوسریہ قلعہ، جازان میں سیاحتی میوزیم

چوکورشکل کے قلعہ کا رقبہ 900 مربع میٹرہے(فوٹو، ایس پی اے)
موسم سرما کے دوران جازان شہر کی بلند ترین پہاڑی چوٹی پر واقع الدوسریہ قلعہ مقامی شہریوں، مقیم غیرملکیوں اور سیر و سیاحت کے لیے آنے والوں کی دلچسپی کا مرکز بن گیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ ایس پی اے ‘ کے مطابق الدوسریہ قلعہ جازان ریجن کا قابل دید اہم تاریخی مقام ہے، اسے سیاحتی میوزیم کی حیثیت حاصل ہے- اس کا طرز تعمیر قدیم انداز کا ہے۔ 
الدوسریہ قلعہ بحراحمر کے ساحلی شہر جیزان کے بیچوں بیچ پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر واقع ہے- یہ چوکور شکل کا ہے۔ مجموعی رقبہ  900 مربع میٹر کے قریب ہے- دو منزلہ  اورچار گول میناروں پر مشتمل ہے۔

عہد قدیم میں یہ قلعہ عسکری مقاصد کےلیے استعمال ہوتا تھا(فوٹو، ایس پی اے)

میناروں یا برجوں کی دیواروں میں روشندان بنے ہوئے ہیں جنہیں عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ سطح سمندرسے 250 میٹر بلندی پر ہے۔
الدوسریہ قلعہ تاریخ کے مختلف ادوار میں فوجی چھاؤنی کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ ایک زمانے میں جازان صوبے کے ممتاز عالم دین شیخ عبداللہ القرعاوی یہاں سے دینی علوم کی تعلیم دیا کرتے تھے۔
1351ھ مطابق 1932 میں بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے اس کی اصلاح و مرمت کرائی تھی اور اسے سعودی فوج کا ہیڈکوارٹر بنا دیا تھا۔
1352ھ مطابق 1933میں اسے ازسرنو تعمیر کیا گیا اور اس کے بعد اس قلعے میں پہلی سعودی فوجی چھاؤنی قائم کی گئی۔
جازان میونسپلٹی گورنر کی ہدایت پر ان دنوں قلعہ الدوسریہ  کے اطراف کے علاقے کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے والے منصوبے پر کام کررہی ہے۔ اسے جازان شہر کی مارکیٹ سے بھی جوڑا جارہا ہے تاکہ یہاں آنے والے سیاح پسندیدہ مصنوعات خرید سکیں اور یہاں قلعے کے اطراف سیاحوں کے لیے پرکشش علاقہ قائم ہوجائے۔  

شیئر: