Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مجھے پتا ہوتا کہ حکومت اتنی نااہل ہے تو بچانے کے لیے خود کچھ کرتا‘

مری میں اہل خانہ کے ساتھ ہلاک ہونے والے اسلام آباد پولیس کے اہلکار نوید اقبال کی اپنے کزن طیب گوندل کے ساتھ گفتگو کی آڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ ان سے مدد کی اپیل کررہے ہیں۔
اے ایس آئی نوید کی مری سے آخری ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’یہاں برف باری زیادہ ہوئی ہے، سڑک بلاک ہے۔ برف ہٹانے والی گاڑی نہیں پہنچی۔‘
اپنے کزن سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بچے پریشان ہیں۔ کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔ نہ کوئی پولیس والا آیا ہے اور نہ کوئی ٹریفک والا گاڑیاں ہٹوانے آیا ہے۔‘
’اللہ کرے کوئی سسٹم بن جائے اور ہم یہاں سے نکل جائیں۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے طیب گوندل سے مزید کہا کہ ’چلو آج پتا چلتا ہے کہ تم کتنے پانی میں ہو۔ مزہ تو تب ہے کہ ہم صبح تک یہاں سے نکل جائیں۔ کم سے کم کرین کام شروع کر دے تو بندے کو امید لگ جاتی ہے۔‘
نوید اقبال نے اپنے کزن سے کہا کہ ’ان سے پوچھو کہ کرین بھیجی ہے یا نہیں؟ ان سے کہو کہ 18 گھنٹے ہو گئے ہیں ہمیں انتظار کرتے، بلکہ 20 گھنٹے ہو گئے ہیں۔ مزید کتنے گھنٹے انتظار کرنا ہوگا۔‘
نوید اقبال کے کزن طیب گوندل نے اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چودھری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے مجھے کال کی تھی کہ ہمیں یہاں سے نکالو۔‘
’میں نے کہا کہ میں کر لیتا ہوں۔ میں نے کئی لوگوں کو میسجز کیے ہیں۔ تھوڑا ٹائم دے دیں۔ اب میں کیا کہوں۔‘
طیب گوندل کہتے ہیں کہ ’میں نے سب سے رابطہ کیا۔ میں نے کسی کو نہیں چھوڑا۔ وزیراعظم، شیخ رشید، فواد چوہدری، سی ٹی او اور سی پی و سمیت سب سے رابطہ کیا، مگر نتیجہ صفر نکلا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نوید اقبال کئی گھنٹوں سے ایک ہی جگہ پھنسے ہوئے تھے۔ اگر مجھے پتا ہوتا تو میں انہیں پیدال ہی لے آتا۔ میں مری میں تھا اور میرے ساتھ چار دوست تھے۔ ہم پیدل آگئے تھے گاڑی وہیں پھنسی رہی۔ ان کے ساتھ فیملی تھی۔‘
’انہوں نے چھ بجے مجھے فون کیا کہ میری گاڑی یہاں پھنس گئی ہے کوئی خبر چلائیں۔ کوئی کرین یہاں آئے۔ یہاں چار سے پانچ ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔‘
طیب گوندل کا کہنا تھا کہ ’مجھے سی ٹی او اور سی پی او نے کہا کہ اوکے ہو جائے گا۔ آپ کے بندوں کو نکال لیا جائے گا۔‘
’چار بجے نوید بھائی نے آخری کال کی تو میں نے وائس میسج بھیجا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کرینیں لے کر پہنچ چکے ہیں۔ سنی بینک کے قریب روڈ کلیئر کر رہے ہیں جیسے ہی یہ کلیئر ہوگا۔ میں نے سوچا کہ اسی جگہ پر مسئلہ ہے اگر یہ صاف ہو گیا تو گاڑیاں نکل جائیں گی۔‘

’نوید اقبال اپنی تین بیٹیوں، ایک بیٹے، بہن، بھانجی اور بھتیجے کے ساتھ برف باری میں پھنس چکے تھے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

نوید اقبال کے کزن نے کہا کہ ’انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ شاید اب معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔ اس کے بعد وہ گاڑی میں سو گئے۔ انہوں نے ہیٹر آن کیا ہوا تھا۔ بچے بھی تھے گاڑی میں۔ اس وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔‘
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے نوید اقبال کے کزن طیب گوندل نے بتایا کہ ’نوید اقبال اپنی تین بیٹیوں، ایک بیٹے، بہن، بھانجی اور بھتیجے کے ساتھ تھے۔‘
طیب گوندل نے بتایا کہ ’نوید اقبال دل کے مریض بھی تھے۔ ان کے ساتھ بچے بھی تھے۔ نوید سے آخری بار رابطہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ ’آپ ہی مجھے نکال سکتے ہو، مجھے اگر پتا ہوتا حکومت اتنی نااہل ہے تو خود کچھ کرلیتا۔‘

شیئر: