Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مری میں پھنسے 22 سیاح ہلاک، 14 لاشیں راولپنڈی منتقل

حکام کے مطابق مری میں شدید برف باری کے باعث پھنسے سیاحوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے پاکستان آرمی، ایئرفورس، پنجاب پولیس اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو آپریشن  اب بھی جاری ہے۔ 
 مری اور ملحقہ علاقوں میں شدید برف باری کی وجہ سے پھنسے سیاحوں میں سے شدید سردی اور دم گھٹنے سے ایک خاندان کے آٹھ افراد سمیت 22 سیاح ہلاک ہو چکے ہیں۔ 
مری میں ریسکیو 1122 کے مطابق سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے تاہم برف جم جانے کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ریسکیو 1122 نے مزید کہا کہ سنیچر کی دوپہر اور رات کو مری سے زیادہ گاڑیوں کو نکال دیا گیا تھا۔
ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں پاکستانی فوج کے جوان، مقامی پولیس اور انتظامیہ کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں اور  پھنسے سیاحوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تمام پھنسی ہوئی گاڑیوں کو چیک کیا گیا اور ان میں موجود سیاحوں کو تیلیف کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ 
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج کے انجینئیرنگ کور کے اہلکار اس وقت جھیکا گلی سے کلدانہ اور کلدانہ سے باریا تک روڈ پر موجود برف کو کلیئر کر رہے ہیں۔
راولپنڈی پولیس کے مطابق مری کی 90 فیصد سڑکیں کلیئر کرالی گئی۔ گاڑیوں میں سے بچوں اور فیملیز کو نکال کر سرکاری گیسٹ ہاؤسز اورمحفوظ مقامات پر شفٹ کر دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب راولپنڈی پہنچ چکے ہیں اور وہ ریسکیو آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ 
ترجمان حسان خاور نے ٹویٹ کیا کہ ’وزیر اعلی راولپنڈی پہنچ چکے ہیں اور خود ریلیف اور ریسکیو آپریشن کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ، پولیس، 1122، پی ڈی ایم اے اور باقی ایجنسیوں کو کام مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ آج وزیر اعلی کے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔‘
مری میں امدادی کارروائیاں جاری
راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق متعلقہ اداروں کے بروقت اقدامات کی وجہ سے امدادی کاروائیاں تیزی سے جاری ہیں اور صورتحال  بہتر ہو رہی ہے۔
سنیچر کو جاری ایک بیان کے مطابق کمشنر راولپنڈی، آر پی او راولپنڈیم، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی  مری میں موجود ہیں اور تمام تر امدادی کاروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
 مری میں شدید برف باری مری اور ہنگامی موسمی صورتحال  کے حوالے سے سے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں  شہریوں کی رہنمائی اور سہولت کے لیے  24/7 کنٹرول روم قائم کردیا گیا۔
وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات کے مطابق مری اور ملحقہ علاقوں میں تمام ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا ہے۔

ریسکیو کے حکام  کے مطابق برفباری کے باعث پھنسی ہوئی گاڑیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 22 ہو گئی ہے۔ (فوٹو: آئی ایس پی آر)

قبل ازیں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے مری میں سیاحوں کی اموات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرمعمولی برفباری اور موسمی صورتحال کو دیکھے بغیر بڑی تعداد میں لوگوں کے وہاں پہنچنے کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ تیار نہ تھی۔
سنیچر کو انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور ایسے سانحات سے بچنے کے لیے سخت قواعد بنا کر عمل یقینی بنایا جائے گا۔
قبل ازیں مری میں ریسکیو کے حکام نے بتایا کہ برفباری کے باعث پھنسی ہوئی گاڑیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 22 ہو گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔
پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا جبکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے جس میں ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا جائے گا۔ 
پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مری کے لیے ریسکیو ٹیمیں اٹک اور راولپنڈی سے روانہ کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کی ہلاکتوں کے واقعے کی انکوائری ہوگی اور اگر کسی کی غفلت پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا ہے کہ آرمی انجینیئرز مری اور گلیات میں سڑکیں کھولنے میں مصروف ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیاحوں کے لیے مری کے مخلتف مقامات پر چار ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ مری ایکسپریس وے کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ مری میں برفباری کے باعث پھنسی گاڑیوں میں 16 سے 19 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ مری اور گلیات میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کے لیے سول آرمڈ فورسز کو طلب کر لیا گیا ہے۔ (فوٹو: آئی ایس پی آر)

سنیچر کی صبح ایک ویڈیو پیغام میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’پوری کوشش کے باوجود برفباری کی وجہ سے بند مری اور گلیات کے راستے گزشتہ 12 گھنٹے میں کھولنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور سیاح اپنی گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن کو خوراک اور گرم کپڑوں کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ 15، 20 سال کے بعد اتنی بڑی تعداد میں سیاح مری گئے جس کی وجہ سے ایک بہت بڑا بحران پیدا ہوا۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ مری اور گلیات میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کے لیے سول آرمڈ فورسز کو طلب کر لیا گیا ہے۔
’پوری انتظامیہ، آرمڈ فورسز، رینجرز، ایف سی اور پیدل آرمی کو فوری طور پر طلب کیا گیا ہے۔‘ 
انہوں نے مری جانے والے سیاحوں کو پیغام میں کہا کہ ’اتوار کی شام نو بجے تک مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔‘
شیخ رشید نے کہا کہ ’اتنی بڑی تعداد میں سیاح ہیں کہ ان کے لیے کمبل اور خوراک کا مسئلہ ہے۔ علاقے کے تمام افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ لوگوں کو گاڑیوں میں کمبل اور خوراک دیں۔
ادھر پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے سیاحوں کی ہلاکت کے بعد مری میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے علاقے کو آفت زدہ قرار دیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پھنسے ہوئے سیاحوں کو نکالنا پہلی ترجیح ہے۔
مری میں ریسکیو حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے سیاحوں کا تعلق اسلام آباد، راولپنڈی، مردان، لاہور اور گوجرانوالہ سے ہے۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی موسم سرما کی آمد پر پاکستان بھر سے سیاحوں نے برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لیے سیاحتی مقامات کا رُخ کیا لیکن مسلسل بارش اور برفباری کے باعث مری اور گلیات میں سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔ 

درختوں کے گرنے اور برفباری کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے بھی ٹویٹ کیا کہ اسلام آباد سے مری جانے کے لیے راستے جمعے سے بند کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج سنیچر کو ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو واپس بھیج دی گیا۔

گزشتہ ہفتے حکام نے سیاحوں کو خبردار کیا تھا کہ مری اور گلیات کا سفر کرنے والے سیاح احتیاط کریں۔

شیئر: