Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مری میں سیاحوں کی ہلاکتیں، واقعہ کیسے پیش آیا؟

مری میں پیش آنے والا انسانی المیہ درجنوں جانوں کے ضیاع کا باعث بن چکا ہے، سیاحوں کی ہلاکتوں نے ملک بھر میں لوگوں کو غمزدہ کر دیا ہے۔
اب بھی ہزاروں کی تعداد میں بچوں اور خواتین سمیت سیاح راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکومت نے مری کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ہنگامی ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔
فوج، رینجرز سمیت تمام حکومتی ادارے اس وقت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
مگر یہ حادثہ ایک دم نہیں ہوا۔ گزشتہ ہفتے ہی محکمہ موسمیات نے مری میں کئی روز تک جاری رہنے والے برفانی طوفان کی پیش گوئی کی تھی۔ سکولوں میں چھٹیوں کے باعث  ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاحوں نے مری کا رخ کر لیا اور ہر گزرتے دن  سیاحوں کی تعداد مری میں بڑھتی چلی گئی۔
اس دوران انتظامیہ اور حکومت نے لوگوں کو مری جانے سے روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے بلکہ بدھ پانچ جنوری کو تو وزیراطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر مری میں ایک لاکھ گاڑیوں کے داخلے کو اچھی خبر کے طور پر پیش کرتے ہوئے لکھا کہ ’مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئی گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اس سال سو بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا تمام بڑے میڈیا گروپس 33 سے 40 فیصد منافع میں ہیں۔‘
تاہم مری انتظامیہ کے مطابق مری میں صرف چار  ہزار گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش ہے۔ جب اتنی بڑی تعداد میں گاڑیاں مری میں برف کے موسم میں آئیں تو مسئلہ ہونا ہی تھا۔ پھر مری سے گلیات اور مظفرآباد کے راستے مقامی آبادی بھی گزرتی ہے جس کی وجہ سے سڑک پر ٹریفک بڑھنا یقینی امر ہے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کلڈنہ روڈ پر سب سے زیادہ سیاح ہلاک ہوئے۔ (فوٹو: سکرین گریب)

معاملہ جمعے کو شدید خراب ہونا شروع ہوا جب دن بارہ بجے سے شروع ہوتی شدید برفباری نے رکنے کا نام ہی نہیں لیا اور ہفتے کی صبح پانچ بجے تک جاری رہی۔ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب برف کا شدید طوفان آیا۔

’جھیکا گلی سے کلڈنہ تک تنگ روڈ پر سب سے زیادہ برفباری‘

مقامی شہری توقیر عباسی کے مطابق جمعہ کی رات اتنی شدت سے برفباری ہوئی جیسے تیز آندھی آتی ہے اور مقامی لوگوں نے بھی ایسی شدید تیز برفباری مدتوں سے نہیں دیکھی تھی۔
جمعہ کی شام کو ہی انتظامیہ کو معاملہ کی سنگینی کا احساس ہوا اور مری جانے کے راستے بند کر دیے گئے مگر اس وقت تک تاخیر ہو چکی تھی کیونکہ مری میں جمعے کی شام تک انتظامیہ کے مطابق ایک لاکھ 30 ہزار گاڑیاں داخل ہوچکی تھیں۔
اتنے شدید موسم میں گاڑیوں کی نقل وحرکت بھی رک گئی اور  کئی مقامات پر درخت بھی گر گئے۔
توقیر عباسی کے مطابق شام آٹھ بجے بجلی بھی غائب ہو گئی۔ مری میں جھیکا گلی وہ چوک ہے جہاں سے کشمیر کی طرف جانے والی گاڑیاں بھی گزرتی ہیں اور بھوربن اور نتھیا گلی کی طرف بھی جانے کا راستہ ہے۔ وہاں موسم بھی زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے۔
مقامی ایم این اے صداقت عباسی کے مطابق جھیکا گلی میں ٹریفک جام ہوئی اور راستے میں درخت بھی گر گئے جس کے بعد ٹریفک جام ہو گئی۔
 جھیکا گلی سے کلڈنہ تک تنگ روڈ پر سب سے زیادہ برفباری بھی ہوئی اور گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں۔

مری پولیس کے مطابق باڑیاں میں ایک گاڑی سے چار نوجوان سیاحوں کی لاشیں ملی ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)

دوسری طرف ٹریفک جام کے باعث برف ہٹانے والی مشینیں بھی راستہ صاف نہ کر سکیں جس کے باعث لوگ اپنی گاڑیوں میں ہی شدید موسم میں رات گزارنے پر مجبور ہوئے۔ اس دوران کئی لوگوں نے برفانی طوفان سے بچنے کے لیے گاڑیوں میں ہیٹر آن کر کے شیشے بند کر دیے تاہم اس سے آکسیجن کی کمی پیدا ہوئی اور متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔
مقامی ہوٹل میں کام کرنے والے شہری مستنصر عباسی نے فون پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ صبح آٹھ بجے بانسرہ گلی سے بھوربن  جانے کے لیے پیدل روانہ ہوئے تو پانچ گھنٹے میں صرف کلڈنہ تک پہنچ سکے۔ ’راستے میں جگہ جگہ گاڑیاں پھنسی ہوئی تھیں اور کئی گاڑیاں تو برف میں دفن تھیں۔ متعدد افراد کی میتیں ایمبولینسز میں ڈالی جا رہی تھیں مگر ایمبولینسز کو بھی راستہ نہیں مل رہا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ جمعے کی شام تک متحرک نہیں ہوئی جو بہت بڑی غلطی تھی تاہم ہفتے کی صبح  سے ریسکیو کی کارروائیاں شروع ہو گئیں ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ ساتھ فوج کے جوان بھی امدادی کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں اور کشمیری بازار کے قریب سے لوگوں کو فوجی چھاؤنی میں بھی شفٹ کیا جا رہا ہے۔
مقامی لوگوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور راستے بند ہونے کی وجہ سے نہ صرف کھانے پینے اور ادویات کی سپلائی بند ہے بلکہ مریضوں کو بھی ہسپتالوں میں نہیں لے جایا جا سکتا۔

’کلڈنہ روڈ پر سب سے زیادہ سیاح ہلاک‘

سنیچر کو اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ گذشتہ رات مری کے کلڈنہ روڈ پر شدید برفباری کی وجہ سے اے ایس آئی نوید اقبال بچوں سمیت ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب مری میں ریسکیو 1122 کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کلڈنہ روڈ پر سب سے زیادہ سیاح ہلاک ہوئے۔ ریسکیو ترجمان کا کہنا ہے کہ کلڈنہ روڈ پر چار گاڑیوں سے سولہ لاشیں نکالی گئی ہیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریسکیو اہلکاروں اور مشینری کو برفباری کے باعث موقعے پر پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

فوج، رینجرز سمیت تمام حکومتی ادارے اس وقت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ (فوٹو: ریسکیو)

مری پولیس کے مطابق باڑیاں میں ایک گاڑی سے چار نوجوان سیاحوں کی لاشیں ملی ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ریسکیو حکام اور پولیس ایک ہی واقعہ کو الگ الگ بتا رہے ہیں۔
اسلام آباد سے مری جانے والے ایک سیاح عدیل احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ لوگ برفباری سے محظوظ تو ہو رہے تھے لیکن شدید برفباری کی وجہ سے انہوں نے اور ان کے دوست نے واپسی کا ارادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑک پر برف کی وجہ سے پھسلن تھی جبکہ کافی گاڑیاں پھسل کر سائیڈ پر لگی تھیں۔
مری کے رہائشی امتیاز احمد نے بتایا کہ ’میں نے کلڈنہ کی صورت حال دیکھی ہے جو مناظر دیکھنے کو ملے وہ بیان بھی نہیں کر سکتا۔ گاڑیاں اجتماعی قبروں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ مری میں ایسا سانحہ کبھی دیکھنے کو نہیں ملا اور ایسی بد انتظامی بھی کبھی نہیں دیکھی  صورتحال بد سے بدتر ہوتی گئی۔

شیئر: