Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکساس واقعہ: ملزم کی شناخت برطانوی شہری فیصل اکرم کے نام سے ہوگئی

امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس واقعے کو ’دہشت گردی کا عمل‘ قرار دے دیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کی ایف بی آئی نے ٹیکساس میں یہودیوں کے عبادت خانے میں چار افراد کو یرغمال بنانے والے شخص کی شناخت 44 سالہ برطانوی شہری ملک فیصل اکرم کے نام سے کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈلاس میں ایف بی آئی کے  فیلڈ آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس وقت اس بات کے کوئی ثبوت نہیں کہ یرغمالی بنانے والے واقعے میں کوئی اور شخص بھی ملوث تھا۔‘
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس واقعے کو ’دہشت گردی کا عمل‘ قرار دے دیا۔
بائیڈن نے اس بات کی بھی بالواسطہ تصدیق کی کہ واقعے میں ملوث شخص نے امریکہ میں قید پاکستانی  ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
بائیڈ کا کہنا تھا ’یہ دہشت گردی کا ایک واقعہ تھا اور ایسے شخص سے جڑا تھا جن کو 15 سال پہلے گرفتار کیا گیا تھا اور گزشتہ 10 سالوں سے جیل میں ہیں۔‘
یہودی عبادت گاہ میں متعدد افراد کو یرغمال بنانے کا واقعہ امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق سنیچر کی صبح پیش آیا اور تقریبا 10 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
اس دوران آٹھ گھنٹے بعد پہلے یرغمالی کو رہا کیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق کولیویل شہر کی کانگریگیشن بیتھ اسرائیل نامی عبادت گاہ میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں ہونے والی عبادت کو لائیو سٹریم کیا جا رہا تھا۔ 
عبادت گاہ کی لائیو سٹریم فیڈ کو ہٹانے سے قبل نشر ہونے والی ویڈیو میں ایک شخص کو بلند آواز میں کہتے سنا گیا کہ وہ کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔
پولیس کے مطابق ایف بی آئی کے اہلکار عبادت گاہ میں یرغمالی صورتحال بنانے والے شخص سے مذاکرات کرتے رہے۔
روئٹر نیوز ایجنسی نے اے بی سی ٹیلی ویژن کے حوالے سے بتایا تھا کہ عبادت گاہ میں موجود شخص مسلح تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مختلف جگہوں پر بم نصب کیے ہیں۔
اے بی سی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق یہودی ربی اور دیگر تین افراد کو یرغمال بنانے والے شخص نے پاکستان سے تعلق رکھنے والی عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

شیئر: