Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیکٹیریل انفیکشن کے علاج کے جعلی انجیکشن کی فروخت کا انکشاف

فائزر نے میرونیم انجیکشن کا تمام سٹاک سے واپس منگوا لیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان میں معروف ملٹی نیشنل کمپنی فائزر کے نمونیہ اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے میرونیم انجیکشن کے نام پر جعلی اقسام مارکیٹ میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کے بعد کمپنی نے مارکیٹ سے سٹاک واپس منگوانا شروع کر دیا ہے۔ 
فائزر نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو بھی صورت حال سے آگاہ کر دیا ہے۔ 
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام نے اردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ فائزر کمپنی نے تحریری طور آگاہ کیا کہ کورونا کے زمانے میں اس دوا کا استعمال عام ہو رہا تھا جس سے کچھ عناصر نے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور اس اقسام کے جعلی انجیکشن مارکیٹ میں فروخت کر دیے ہیں۔ 
کمپنی نے بتایا ہے کہ انھوں نے اپنے تمام سپلائی چین اور ڈسٹریبیوٹرز سے انجیکشن کی تمام کھیپ واپس کراچی منگوا لی ہے۔
کمپنی کی جانب سے آگاہی ملنے کے بعد ڈریپ نے تمام صوبائی حکومتوں کو مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ مارکیٹ میں میرونیم نامی انجیکشن کی فروخت پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔ 
ڈریپ کا کہنا ہے کہ ڈرگ کنٹرول کرنے والے فیلڈ آفیسرز کو فوری طور متحرک کیا جائے اور مارکیٹ میں اس قسم کی ادویات کا سٹاک موجود نہیں ہونا چاہیے۔ 
ڈریپ کی جانب سے احکامات ملنے کے بعد صوبائی محکمہ صحت نے بھی اقدامات لینا شروع کر دیے ہیں اور ریجنل سطح پر ڈرگ کنٹرول حکام اور فیلڈ آفیسرز کو متحرک کر دیا ہے۔ 
صوبائی محکموں نے ڈرگ ڈیلرز ایسوسی ایشن حکام کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ میرونیم نامی انجیکشن کی نہ صرف فروخت پر پابندی عائد کی جائے بلکہ کسی قسم کا سٹاک بھی میڈیکل سٹور میں موجود نہیں ہونا چاہیے۔ اگر کسی سٹور میں میرونیم کا سٹاک پایا گیا تو اس کے خلاف ڈرگ ایکٹ 1976 اور ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ 

ڈریپ نے میرونیم انجیکشن کی فروخت پر فوری پابندی عائد کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

طبی ماہرین کے مطابق میرونیم بنیادی طور پر بیکٹیریل انفیکشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ انجیکشن بیکٹیریا کو پھیلنے سے روکنے میں مدد دیتا ہے اور انھیں خلیوں کی دیواروں تک محدود کر دیتا ہے۔ اس وجہ یہ انجیکشن ایک وسیع سپیکٹرم اینٹی بائیوٹک کے دوا کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ارسلان حیدر نے اردو نیوز کو بتایا کہ میرونیم نمونیہ، پھیپھڑوں کے انفیکشن، جسم کے نازک ٹشوز میں انفیکشن کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ کورونا میں اس انجیکشن کا براہ راست استعمال نہیں ہوتا لیکن ریکوری کے بعد اس کا استعمال اس لیے استعمال کیا جا رہا ہے کہ اگر کوئی بیکٹریا جسم میں موجود ہو تو اس کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ 
انھوں نے مزید بتایا کہ موسم سرما میں بیکٹیریل انفیکشن بہت عام ہوتی ہے اور نمونیہ کے بے تحاشا مریض ہسپتالوں میں پہنچتے ہیں جن کا علاج میرونیم کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ 
پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے ڈریپ کی جانب سے میرونیم انجیکشن کی جعلی اقسام کی فروخت روکنے کے لیے اقدامات کو سراہا ہے۔ 
اردو نیوز سے گفتگو میں ایسوسی ایشن کے صدر نور محمد مہر نے کہا کہ حکومت نے فروخت پر تو پابندی عائد کر دی ہے اب ضرورت ہے کہ تحقیقات کر کے ایسے عناصر کو بھی بے نقاب کیا جائے۔ 

شیئر: