Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'میڈیا اور معاشرے کو ڈرانے کی کوشش'، صدر اردوغان کی ’توہین‘ پر صحافی کو جیل

صدر کی توہین پر قانون میں ایک سے چار سال تک کی جیل کی سزا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ترک میں ایک عدالت نے مشہور صحافی صدف کاباش کو صدر طیب رجب اردوغان کی توہین کے مقدمے میں جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ صدف کاباش کو ایک ایسے قانون کے تحت نشانہ بنایا گیا ہے جس کی بنا پر ہزاروں افراد کے خلاف مقدمے درج کیے جا چکے ہیں۔
پولیس نے صدف کاباش کو تقریباً رات دو بجے گرفتار کیا تھا اور انہیں پہلے استنبول کے مرکزی پولیس سٹیشن لے جایا گیا جس کے بعد انہیں شہر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سی این این نے بتایا ہے کہ سماعت کے دوران عدالت نے ان کی گرفتاری اور جیل بھیجنے کے احکامات جاری کیے۔
صدف کاباش پر الزام ہے کہ انہوں نے صدارتی محل سے متعلق ایک کہاوت اپوزیشن کے ٹی وی چینل اور اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہی جس کے نتیجے میں انہیں حکومتی افسران کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ترکی کی کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ فرحتین التون نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’صدارتی دفتر کی عزت ملک کی عزت ہے۔ میں صدر اور ان کے دفتر کی توہین میں دیے جانے والے نامناسب بیان کی مذمت کرتا ہوں۔‘
ٹیلی ون چینل، جس پر صدف کاباش نے بیان دیا تھا، کے چیف ایڈیٹر میردان یناردا نے ان کی گرفتاری پر سخت تنقید کی ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’ان (صدف کاباش) کی ایک کہاوت کی وجہ سے رات کو دو بجے گرفتاری ناقابل قبول ہے۔ یہ اقدام صحافیوں، میڈیا اور معاشرے کو ڈرانے کی کوشش ہے۔‘

صدف کاباش پر الزام ہے کہ انہوں نے پیلس سے متعلق ایک کہاوت کہی۔ فائل فوٹو: ٹرکش منٹ

واضح رہے کہ صدر کی توہین پر قانون میں ایک سے چار سال تک کی جیل کی سزا ہے۔
گذشتہ سال اکتوبر میں یورپ میں انسانی حقوق کی اعلیٰ عدالت نے ترکی کو یہ قانون بدلنے کا کہا تھا۔ یہ اس بنا پر کہا گیا تھا کہ ایسا قانون ایک انسان کی اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
تاہم ترکی میں سات برسوں کے دوران، جب سے رجب طیب اردوغان وزیراعظم سے صدر بنے ہیں، ہزاروں افراد کو ان کی توہین کے الزام میں جیل بھیجا جا چکا ہے۔
وزارت انصاف کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں اس حوالے سے 31 ہزار 297 تحقیقات اور سات ہزار 790 کیسز ہوئے تھے جس کے نتیجے میں تین ہزار 325 لوگوں کو سزا سنائی گئی تھی۔
تاہم یہ تعداد 2019 کے مقابلے کم تھی۔
سال 2014 سے، جب سے رجب طیب اردوغان صدر بنے ہیں، ان کی توہین کے الزام میں ایک لاکھ 60 ہزار 169 تحقیقات ہوئی ہیں اور 35 ہزار 507 مقدمے درج ہوئے ہیں جبکہ 12 ہزار 881 افراد کو سزا سنائی جا چکی ہے۔

شیئر: