Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین: بدعنوانی کے الزام پر تین عہدیداروں کو حکمران جماعت سے نکال دیا گیا

چین نے کہا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف مہم میں کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چین میں تین سرکاری عہدیداروں کو بدعنوانی کے الزام پر حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا ہے جن میں سے ایک بڑے بینک کے سابق نگران رہ چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پیر کو مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عہدیداروں کی برطرفی کا یہ اقدام تحقیقات کے بعد اٹھایا گیا۔
یہ بڑا قدم چینی حکام کے اس دعوے سے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں بدعنوانی کے خلاف مہم میں ’کوئی رحم نہیں ہو گا‘ کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔
حکام کی جانب سے یہ کارروائی ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے جب آئندہ چند روز میں ایک ایسی اہم میٹنگ متوقع ہے جو صدر شی جن پنگ کی تیسری مدت کو محفوظ بنا سکتی ہے، جبکہ اس کی وجہ سے اونچی ہواؤں میں رہنے والے بعض سیاست دان اور با رسوخ کاروباری شخصیات نیچے آئی ہیں۔
دوسری جانب ناقدین کا اصرار ہے کہ 2013 میں اقتدار میں آنے والی شی جن پنگ کی حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو ہٹانے کے لیے بد عنوانی کی مہم چلا رہی ہے۔
چینی حکام کے مطابق بدعنوانی کے خلاف مہم میں دس لاکھ سے زائد سرکاری حکام کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔
پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے پیر کو بیان میں بتایا گیا کہ چائنہ بینکنگ ریگولیٹری کمیشن کے سابق نائب چیئرمین کائے ایشنگ، سپریم کورٹ سے منسلک افسر مینگ شیانگ اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر آف انینشل فوڈ ایڈمنسٹریشن زو منگ کو ’ضابطوں کی سنجیدہ خلاف ورزیوں‘ پر نکالا گیا۔
ضابطے لاگو کرنے والے سنٹرل کمیشن کا کہنا ہے کہ تینوں افراد رشوت لینے، قیمتی اشیا وصول کرنے اور اپنے عہدوں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے میں ملوث تھے۔
ادارے کا مزید کہنا ہے کہ ان اہلکاروں نے مبینہ طور پر نامناسب شاہانہ ضیافتوں کو قبول کیا اور پارٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی کی۔
کمیشن نے خاص طور پر کائے ایشنگ پر ’مکمل سیاسی انحطاط، مالیاتی منڈی کی ترتیب کو متاثر کرنے اور ’پیسے اور جنسی‘ لین دن میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ تینوں افراد کے کیس پبلک پراسیکیوٹر کو بھجوا دیے گئے ہیں، جس کا عمومی مطلب فوجداری الزامات عائد کیا جانا ہوتا ہے۔

شیئر: