Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت کے صحرائی علاقے میں پائی جانے والی موسم سرما کی خاص سوغات

وسیع وعریض صحرا میں اگنے والا یہ پھل قمع کے نام سے مشہور ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے علاقے القصیم کے قرب و جوار میں وسیع طور پر  پایا جانے والا خاص قسم کا پھل جسے علاقائی نام قمع سے جانا جاتا ہے، موسم سرما کی خاص سوغات ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نایاب اور لذیذ قسم کا یہ صحرائی پھل جو شکل کے لحاظ سے اپنی ایک خاص شناخت رکھتا ہے دور دراز علاقوں میں محدود اوقات میں زیر زمین پایا جاتا ہے۔

پھل کی تلاش میں کسان ریگستانوں یا قمع کے کھیتوں کا رخ کرتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب کے وسطی علاقے خاص طور پر قصیم میں جو ریاض سے تقریباً 400 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے وسیع وعریض صحرا میں اگنے والا یہ پھل سفید ٹرفلز کے نام سے بھی مشہور ہے۔
اس پھل کی عام طور پر کاشت نہیں کی جاتی بلکہ اس کی پیداوار قدرتی طور پر ہوتی ہے جب کہ اب اس کی خصوصی نگہداشت کے لیے بڑے بڑے فارمز موجود ہیں۔
ہر سال موسم سرما میں اس پھل کی تلاش میں ملک بھر سے کسان ریگستانوں یا قمع کے کھیتوں کا رخ کرتے ہیں۔ اس پھل کو مقامی طور پر زبیدی  بھی کہا جاتا ہے اور کسان اسے زمین سے نکال کر مقامی منڈیوں میں فروخت کے لیے  لے جاتے ہیں۔
اس پھل کا عموما وزن 10 سے 400 گرام تک ہوتا ہے۔ زبیدی کی قسم سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل کے وسیع تر خطے میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔
قصیم شہر کے بلدیہ دفتر نے 25 سے 30 جنوری تک پانچ روزہ ٹرفل فیسٹیول کا اہتمام کیا۔

مملکت میں بڑے ٹرفل فارم کا مالک خود کو اس کا پرستار بتاتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

فیسٹیول کا خاص مقصد مقامی کسانوں اور قمع کو زمین سے نکالنے والوں کو ایک چھت تلے جمع کرنا ہےتاکہ علاقے کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دیا جا سکے اور اقتصادی مواقع کے تحت ترقی ہو۔
قصیم بلدیہ کی زیر نگرانی سجائے گئے اس فیسٹیول میں 12 ٹرفل بوتھ کے علاوہ  دیگر مصنوعات میں علاقائی کھجور اور شہد بھی رکھا گیا۔
واضح رہے کہ قصیم کے علاقے میں قمع کی کاشت کے لیے 25 فارم بھی ہیں جن میں سے ہر ایک کا اوسط  رقبہ ایک ہزار ہیکٹر ہے اور پیداوار کی مالیت 50 ملین ریال تک ہے۔ یہ  سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کا  پرکشش موقع ہے۔
اس سال موسم سرما نے کسانوں کی بڑے پیمانے پر مدد کی ہے جب اس خاص پھل قمع  کی قیمت ایک ہزار ریال فی کلو سے بھی زیادہ تک پہنچ گئی ہے۔

مقامی طور پراسے  زبیدی بھی کہا جاتا ہے اور منڈی میں فروخت ہوتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

قصیم میں مملکت کے سب سے بڑے ٹرفل فارم کے مالک یوسف المطلق نے خود کو ٹرفل کا پرستار بتایا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اس پھل نے انہیں سعودی عرب اور جی سی سی میں بہترین اور سب سے بڑے ٹرفل فارم کا مالک بنا دیا ہے۔
یوسف المطلق نے بتایا ہے کہ موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیےاکثر لوگ یہاں آ کر کیمپ لگاتے اور ٹرفلز جمع کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میرا فارم مملکت اور دنیا بھر سے آنے والوں کے لیے کھلا ہے تاکہ وہ ٹرفلز جمع کرنے سے لطف اندوز ہو سکیں، ہر گاڑی داخلہ فیس ادا کر فارم تک رسائی حاصل کرسکتی ہے۔
انہوں نے ٹرفلز کے صحت کے لیے فوائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ قدیم عرب میں اسے پروٹین، چکنائی اور معدنیات کے ایک بڑے ذریعہ اور گوشت کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا  رہا ہے لہٰذاجب ٹرفل کے سیزن میں گوشت کی قیمتیں عام دنوں سے کم ہوجاتی تھیں۔
 

شیئر: