Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 صحرا میں نباتاتی خوبصورتی کے لیے مزید اقدامات

پودوں کی افزائش کو فروغ دینے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب اپنی نباتاتی خوبصورتی میں اضافہ کے لیے قدرتی ذخائر میں توسیع کر کے صحراؤں کی خشک سالی سے نمٹنے کا کام خاص طور پرجاری رکھے ہوئے ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق  امام ترکی بن عبداللہ رائل ریزرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور پودوں کی افزائش کے قومی مرکز کے تحت نباتات کی افزائش کو فروغ دینے اور قدرتی ذخائر کی حفاظت کے لیے گزشتہ روز بدھ کو  ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
امام ترکی بن عبداللہ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد الشعلان نے بتایا ہے کہ معاہدہ  دراصل اتھارٹی کی جانب سے پودوں کی افزائش کو محفوظ رکھنے کی کوششوں کا ایک سلسلہ ہے۔
صحرا میں موجود یہ ذخائر بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنیں گے اور سیاحت کے لیے فطرت سے مالا مال ورثے اور ثقافتی ماحول کو بہتر بنایا جائے گا۔
اس کےعلاوہ اس معاہدے کا مقصد مقامی آبادی کی شراکت سے نباتات کا تحفظ اور ماحولیاتی سیاحت کو مضبوط کرنا ہے۔
محمد الشعلان نے مزید کہا کہ معاہدے پر دستخط سعودی گرین انیشیٹو فورم  اور مڈل ایسٹ گرین انیشیٹو سمٹ  کے طور پر رواں ماہ کے آخر میں ہونگے۔
ریاض کے شمال میں واقع ان صحرائی ذخائر کی جانب 2018 سے خاص توجہ دی گئی ہے۔ مملکت میں یہ صحرائی علاقہ 91،500 مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور یہاں پر 120سے زائد مختلف اقسام کی نباتات کےعلاوہ یہ علاقہ 60 سے زائد اقسام کے حیوانات جیسے بھیڑیا اور چمکدار دم والی چھپکلیوں کا مسکن ہے۔

مملکت میں یہ صحرائی علاقہ 91،500 مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس علاقے کے لیے گزشتہ مارچ میں ایسے اقدامات کا آغاز کیا جن کا مقصد خطے میں کاربن کے اخراج کو60 فیصد تک کم کرنا اور دنیا کے سب سے بڑے شجرکاری منصوبے کے تحت50 بلین درخت لگانا ہے۔
پودوں کی افزائش کے قومی مرکز کےچیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر خالد بن عبداللہ القادر نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد امام ترکی بن عبداللہ اتھارٹی کے ساتھ تعاون کرنا ہے تاکہ نباتات کو فروغ دیا جا سکے۔
نباتات کی تمام اقسام کو محفوظ رکھا جائے اور مقامی آبادی کو ان پروگراموں میں شامل کیا جائے جو اس طرح کے اقدام کو اپنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
 

شیئر: