Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی ریاست کرناٹک کے سکولوں میں حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہرے

حجاب پہن کر کالج جانے والی طالبات کو علیحدہ کلاسوں میں بیٹھنے کا کہا گیا۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا کی ریاست کرناٹک کے سکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو ریاست کرناٹک کے دو شہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں افراد نے پابندی کے خلاف مظاہرہ کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کرناٹک کے ایک سرکاری سکول میں مسلمان طالبات کو حجاب پہننے سے روکا گیا تھا جس کے بعد دو اور تعلیمی اداروں میں بھی پابندی کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔
کرناٹک میں پیدا ہونے والی صورتحال سے مسلمان کمیونٹی میں خوف پیدا ہو گیا ہے جس کا ذمہ دار وہ وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست حکومت کو ٹھہراتے ہیں۔
گرلز اسلامک آرگنائزیشن کرناٹک کی صدر سمیہ روشن نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پابندی نہ صرف امتیازی سلوک کے مترادف ہے بلکہ انڈیا کے آئین کے تحت دیے گئے حقوق کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبات کو اپنی ذاتی پسند رکھنے کا حق حاصل ہے جس سے کسی اور شخص کو نقصان بھی نہیں پہنچ رہا۔
مقامی میڈیا کے مطابق ایک سکول نے طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاس میں بیٹھنے کی اجازت تو دے دی گئی ہے لیکن انہیں علیحدہ کلاس میں بیٹھنے کا کہا ہے۔
انڈین سیاستدان اور سابق وزیر ششی تھرور نے بھی سرکاری پی یو کالج کی ایک تصویر شیئر کی جس میں حجاب پہننے والی طالبات کو انتظامیہ علیحدہ کلاس رومز میں بیٹھنے کی ہدایت کر رہی ہے۔ ششی تھرور نے سوال اٹھایا کہ سیکولر تقریبات جیسے عام تعلیم حاصل کرنے کے لیے کب سے مذہب کی بنیاد پر علیحدگی کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کیا اس کالج کے پاس آئین کی کوئی کاپی نہیں ہے؟
ریاست کرناٹک میں نریندر مودی کی دائیں بازو کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے اور جماعت کے اکثر نمایاں اراکین نے پابندی کی حمایت کی ہے۔
اپوزیشن جماعت کانگریس کے راہل گاندھی نے گزشتہ ہفتے ٹویٹ کی تھی کہ حجاب کو تعلیم کے راستے میں حائل کرنے سے ہم انڈیا کی بیٹیوں کا مستقبل ان سے چھین رہے ہیں۔
ریاست کی اعلیٰ عدالت میں حجاب پر پابندی کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سماعت منگل کو متوقع ہے۔

شیئر: