Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین نغمہ نگار جاوید اختر حجاب کے خلاف مگر لڑکیوں کے خلاف ناکام مہم پر برہم

جاوید اختر نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
انڈین نغمہ نگار جاوید اختر نے کرناٹک میں حجاب پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والی طالبات کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے رویے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔
انڈین ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب کی اجازت نہ ملنے پر مسلم طالبات نے احتجاج کیا، جس پر زعفرانی مفلر پہنے ہجوم کی جانب سے جوابی احتجاج ہوا اور مسکان خاں نامی طالبہ کو ہراساں کیے جانے کی ویڈیو سامنے آئی تو واقعے پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔
جمعرات کے روز ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں جاوید اختر کا کہنا تھا کہ ’میں کبھی حجاب اور برقع کے حق میں نہیں رہا۔ میں اب بھی اس پر قائم ہوں لیکن لڑکیوں کو ہراساں کرنے اور اس میں ناکام رہنے والے بدمعاشوں کے جتھے کے لیے بھی میرے دل میں جگہ نہیں۔ کیا یہی ان کی مردانگی کی تعریف ہے۔‘
جاوید اختر نے اپنے پیغام میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات کو ہراساں کرتے ہجوم کے رویے کو ’افسوسناک‘ قرار دیا۔
کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد مسلمان طالبات نے جہاں ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے وہیں مقامی سطح پر زعفرانی مفلر پہنے ہجوم کی جانب سے حجاب کی حمایت کرنے والی طالبات کے خلاف متعدد مقامات پر احتجاج کیا گیا ہے۔

کرناٹک کے علاقے مانڈیا میں پی ایس کالج میں زیر تعلیم مسکان خاں نامی طالبہ کو ہجوم کے ہراساں کرنے کی ایک ویڈیو چند روز قبل وائرل ہوئی تھی، جس میں تعلیمی ادارے کے باہر موجود ہجوم انہیں دیکھ کر نعرے لگاتا ہے۔ 
ویڈیو میں واضح ہے کہ ہجوم کی جانب سے روکے جانے اور نعرے لگانے کے بعد مسکان خان جواب میں ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتی ہیں۔
مقامی کالج میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ مسکان خاں نے معاملے پر این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسائنمنٹ جمع کرانے کالج پہنچی تھیں، جب بائیک کھڑی کر کے کالج کے اندر جانے لگیں تو وہاں موجود افراد نے ان کا راستہ روکا اور ان پر چیخے چلائے۔
انڈین میڈیا سے کی گئی گفتگو میں مسکان خاں سے پوچھا گیا کہ احتجاج کرنے والے کون تھے؟ تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہجوم میں دس فیصد لوگ ہی کالج کے طالب عالم ہوں گے، باقی سبھی باہر کے افراد تھے جنہیں وہ نہیں جانتیں۔
جمعرات کے روز کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کے خلاف دی گئی درخواست کی سماعت بھی کی۔ انڈین میڈیا کی کچھ رپورٹس میں معاملے پر فیصلے کی توقع ظاہر کی گئی تھی مگر عدالت نے پیر کو اس کی آئندہ سماعت مقرر کر دی ہے۔
حجاب پر پابندی کے خلاف مسلم طالبات کے احتجاج اور ان کے خلاف ہونے والے احتجاج کا دائرہ بڑھا تو کرناٹک کے وزیراعلی نے تین روز کے لیے تمام سکول اور کالج بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: