Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون جنرل منیجر مہمان نوازی اور ٹورزم انڈسٹری کے بارے میں پر امید

حصہ المازروع کو مہمان نوازی میں 16 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے(فوٹو عرب نیوز)
ریاض میں نوفوتیل العنود ہوٹل کی جنرل منیجرحصہ المازروع نے سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی مہمان نوازی اور ٹورزم انڈسٹری کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نےعرب نیوز کو بتایا ’ مجھے امید ہے کہ اگلے چند برسوں میں سعودیوں کی شرکت حتیٰ کہ ہوٹلوں میں سینیئر لیول پر بھی زیادہ ہو گی۔ ہم 2025  میں 50 اور یہاں تک کہ 60 سعودی جنرل منیجرز کو دیکھ سکتے ہیں۔‘
حصہ المازروع کو مہمان نوازی کے شعبے اور انتظامی صنعت میں 16 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔
انہوں نے 2004  میں مارکیٹنگ آفیسر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور الحوکیر گروپ میں مارکیٹنگ کمیونیکیشن گروپ کو جوائن کیا۔
اس کے بعد وہ ریاض میں مووین پک اور نوفوتیل سمیت متعدد ہوٹلوں کی جائیدادوں کا انتظام کرتی چلی گئیں یہاں تک کہ مملکت میں سعودی خاتون جنرل منیجرزمیں سے ایک بن گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہوٹل کے شعبے میں شروعات 2015 میں ہوئی تھی۔ یہ ایک بہت نیا اورخوفناک تجربہ تھا لیکن یہ ہمیشہ لوگوں میں چیلنج کو متحرک کرتا ہے اور یہ میرے لیے ایک چیلنج تھا۔ میں سمجھتی ہوں کہ سعودی شہری میں سیاحت کے شعبے میں سب سے اہم چیز ان کی صلاحیتوں پر یقین ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’دنیا بھر سے آنے والے افراد سعودی مملکت کے مہمان ہیں اور ہم ان کی میزبانی اور عزت کرنے کے قابل ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جس چیز نے سیاحت کی صنعت کو سعودیوں کے لیے پرکشش بنایا ہے وہ یہ ہے کہ یہ ہمارے ڈی این اے، سخاوت اور مہمان نوازی کا حصہ ہے، یہ سب ہمارے ڈی این اے کا حصہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ آسان نہیں تھا کیونکہ اس نے بہت سے چیلنجز پیدا کیے تھے اس لیے ایک جنرل مینیجر یا ہوٹل مینیجر کو مہمان نوازی اور سخاوت کے بارے میں پرجوش ہونا چاہیے اور خود ان خوبیوں کا مالک ہونا چاہیے۔

2025 میں 50 اور یہاں تک کہ 60 سعودی جنرل منیجرز کو دیکھ سکتے ہیں(فوٹو عرب نیوز)

حصہ المازروع نے کہا کہ ’میں مہمان نوازی کے شعبے میں کامیاب ہونے کی خواہش مند ہوں اور اس شعبے میں سعودی خواتین کے لیے ایک اچھی مثال بننے کی خواہشمند ہوں۔ جب آپ مہمان نوازی کے شعبے میں کام کرتے ہیں تو چیلنجز اور تجربات ہمیشہ مختلف ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ مسائل کے حل سے لطف اندوز ہوتی ہیں اور رکاوٹوں اور اپنی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے کا جذبہ رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مملکت میں مذہبی سیاحت ہمیشہ سے مہمان نوازی کی صنعت کا ایک اہم عنصر رہا ہے۔ مجموعی طور پر یہ صنعت اب بھی بہت نئی ہے اور مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مسلسل ترقی کر رہی ہے، ثقافتی اور تفریحی سفر کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے پھیل رہی ہے۔
نوفوتیل العنود ہوٹل کی جنرل منیجر نے سیاحت کے شعبے کا بہت سے مختلف شعبوں سے موازنہ کیا جو کہ ایک زمانے میں مملکت کے لیے بالکل نئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’سیاحت کا شعبہ بھی دوسرے شعبوں کی طرح ہے۔ جب بینکنگ کا شعبہ شروع ہوا تو اس میں سعودیوں کی شرکت اقلیت میں تھی۔ آج بینکنگ سیکٹر میں سعودائزیشن کی شرح 90 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ مملکت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور وژن 2030 کے انیشیٹوز اور وزارت سیاحت کے تعاون سے مہمان نوازی کے شعبے میں کیریئر کی ترقی اور قیادت کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔

شیئر: