Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل کا صارفین کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی محدود کرنے کا اعلان

گوگل نے اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ (فائل فوٹو:انسپلیش)
ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم پر اپنے اشتہارات چلانے کے لیے صارفین کی سرگرمیوں کے ٹریکنگ کے عمل کو محدود کرے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گوگل نے صارفین کی پرائیویسی سے جڑے اس حساس معاملے کے متعلق یہ اعلان بدھ کو کیا ہے جبکہ اس کا کاروباری حریف ایپل پہلے ہی صارفین کی پرائیویسی کے مسئلے کی جانب متوجہ ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ہر گزرتے دن کے ساتھ پرائیویسی اور اشتہارات کے اہداف کے حصول کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک جانب صارفین ان کمپنیوں کے خلاف شکایات کرتے ہیں تو دوسری جانب نگرانی کرنے والے ادارے قوانین کو مزید سخت کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔
اپیل امریکہ کی سمارٹ فونز مارکیٹ میں 50 فیصد جبکہ گوگل کا اینڈرائیڈ سافٹ ویئر پوری دنیا کے لگ بھگ 85 فیصد سمارٹ فونز میں چلتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اینڈرائیڈ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کروڑوں صارفین کو کسی نہ کسی شکل میں متاثر کر سکتی ہے۔
اس وقت صورت حال یہ ہے کہ انٹرنیٹ سرچ انجن اینڈرائیڈ سافٹ ویئر کی حامل ڈیوائسز کو ایک خاص شناخت دیتے ہیں جس کی وجہ سے اشتہارات چلانے والوں کو لوگوں کے آن لائن رجحانات کا اندازہ ہوتا ہے اور پھر وہ انہیں ان کی دلچسپی کے مطابق اشتہارات دکھاتے ہیں۔

ایپل کا کاروباری حریف ایپل پہلے ہی صارفین کی پرائیویسی کے مسئلے کی جانب متوجہ ہو چکا ہے۔ (فائل فوٹو: انسپلیش)

گوگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارا ہدف اشتہارات سے متعلق مسائل کو مؤثر اور صارفین کی پرائیویسی کے زیادہ سے زیادہ خیال رکھنے والے حل تلاش کرنا ہے تاکہ لوگ اپنی انفارمیشن کو محفوظ سمجھیں۔‘
دوسری جانب ایپل نے گذشتہ برس اعلان کیا تھا کہ اس کے کروڑوں صارفین کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اشتہارات کی غرض سے اپنی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔
اپیل نے اسے پرائیویسی سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی قرار دیا تھا لیکن ناقدین کا خیال ہے کہ اس کے باوجود بھی وہ صارفین کی جاسوسی کے عمل کو پوری طرح نہیں روک سکا۔
اب گوگل کا اصرار ہے کہ وہ اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کر رہا ہے جس سے صارفین کی شناخت محفوظ رہے گی اور ایڈورٹائزنگ انڈسٹری پر بھی اس کی گرفت کمزور نہیں پڑے گی۔

شیئر: