Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جج کے خلاف ریفرنس نہیں لایا جا رہا، غلط فہمی ہوئی شاید: اٹارنی جنرل

محسن بیگ کے گھر چھاپے کو غیرقانونی قرار دینے والے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف ریفرنس دائر کیے جانے کی خبر سامنے آئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ محسن بیگ کے گھر پر چھاپے کو غیرقانونی قرار دینے والے ایڈیشل سیشن جج کے خلاف ریفرنس فائل نہیں کیا جا رہا، اس ضمن میں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے، تاہم اگر حکومت چاہے تو (فیصلے کے خلاف) اپیل کی جا سکتی ہے۔
جمعے کو جب اردو نیوز نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کے سامنے وزیراعظم سے ملاقات میں ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے ریفرنس دائر کرنے کی بات رکھی تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں کچھ غلط فہمی ہو گئی ان کو، انفرادی کیسز کو ڈسکس کرنا وزیراعظم کا کام نہیں ہے، شاید کوئی غلط فہمی ہوئی ہو، جو انہوں بات کہہ دی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے ایڈووکیٹ جنرل سے ملاقات کے دوران مس کنڈکٹ یا ریفرنس کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
خالد جاوید خان نے بتایا کہ ملاقات میں وفاق کے زیر التوا کیسز کے بارے میں عام باتیں ہوئیں، ریفرنس کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
جب ان سے دریافت کیا گیا کہ اگر ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا تو پھر اپیل ہی کی جائے گی؟ اس پر اٹارنی جنرل نے اردو نیوز کو بتایا کہ اگر وہ (ایڈووکیٹ جنرل) چاہیں تو اپیل کر سکتے ہیں، یہ ان کی صوابدید ہے۔
مس کنڈکٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کے ذہن کے مطابق یہ واضح ہے کہ اس طرف نہیں جایا جائے گا۔
خیال رہے جمعرات کو پی ایم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی کی ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد اٹارنی جنرل آفس کے ایک اہلکار نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ
حکومت نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپے کو غیر قانونی قرار دینے والے جج کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے کہا تھا کہ ’وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کوئی بھی قانون سے باتر نہیں، محسن بیگ نے اہلکاروں پر فائرنگ کی جبکہ ایڈیشنل سیشن جج نے فیصلے میں جو  کچھ لکھا ہے وہ مینڈیٹ سے تجاوز ہے۔ جب بندہ آپ کے سامنے آ گیا تو آپ کا مینڈیٹ ختم ہو گیا۔‘

بدھ کو چھاپے کے بعد محسن بیگ کے خلاف مزاحمت اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا (فوٹو: ٹوئٹر)

ایڈووکیٹ جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف انتظامی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دی جائے گی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف کارروائی کی درخواست کریں گے۔
یاد رہے بدھ کو ایف آئی اے کی جانب سے تجزیہ کار اور میڈیا مالک محسن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور مزاحمت پر ان کے خلاف اقدام قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا۔ جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر ایڈیشنل سیشن جج نے چھاپے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
بدھ کو اسلام آباد کی ایک عدالت نے محسن بیگ کی گرفتاری کے خلاف دائر ایک پیٹیشن پر سماعت کے بعد جاری ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلے میں کہا تھا کہ چھاپہ مار ٹیم میں جو لوگ شامل تھے انہیں ایسی کسی بھی کارروائی کا اختیار حاصل ہی نہیں تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے ظفر اقبال نے اپنے فیصلے میں  سوال اٹھایا تھا کہ محسن بیگ کے خلاف ایف آئی اے لاہور نے 9 بجے مقدمہ درج کیا 10 بجے ٹیمیں اسلام آباد کیسے پہنچی؟ 
فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ اسلام آباد پولیس کو محسن بیگ کے بجائے غیر قانونی طور پر چھاپہ مارنے والوں کے خلاف غیر قانونی چھاپہ مارنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنی چاہیے تھی ۔

شیئر: