Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کورونا کے ساتھ جینا‘ برطانیہ پابندیاں ختم کرنے کے لیے تیار

بورس جانسن نے کہا ہے کہ پابندیوں کا خاتمہ لوگوں کو ’اپنا تحفظ کریں، آزادیوں کو محدود کیے بغیر‘ کی طرف جائے گا (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ میں اگلے ہفتے سے کورونا میں مبتلا افراد کو قانونی طور پر آئسولیشن اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی، حکومت کی جانب سے ’کورونا کے ساتھ جینا‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس کے بعد ٹیسٹنگ کی شرح کم ہونے کا بھی امکان ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ قانونی پابندیوں کا خاتمہ لوگوں کو ’اپنا تحفظ کریں، آزادیوں کو محدود کیے بغیر‘ کی طرف لے جائے گا۔
ان کی جانب سے منصوبے کی مزید تفصیلات پیر کو ہونے والے پارلیمان کے اجلاس میں بتائے جانے کا امکان ہے۔
اتوار کو برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہمیں احتیاط کو بالکل چھوڑ دینا چاہیے، مگر اب وقت ہے سب کو اعتماد بحال کرنے کا‘
بورس جانسن کے مطابق ’ہم ایک ایسے مرحلے پہنچ گئے ہیں جہاں ہمیں لگتا ہے اب آپ معاملہ حکومت کے اختیار سے آگے بڑھا سکتے ہیں، پابندیوں کے ایسے اقدامات سے آگے جا سکتے ہیں، بہ نسبت بندشیں عائد کرنے سے ذاتی ذمہ داری کے حق میں قدم اٹھا سکتے ہیں۔‘
دوسری جانب حکومت کے کچھ سائنسی مشیر اقدام کو دوسری نظر سے دیکھ رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس سے کیسز میں تیزی آ سکتی ہے جو وبا کے مقابلے میں ملک کے تحفظ کو کمزوری کی طرف لے جا سکتی ہے۔
اپوزیشن جماعت کے شعبہ صحت کے ترجمان ویس سٹریٹنگ نے بورس جانشن کے قدم کو ’فتح سے قبل کامیابی کا اعلان‘ قرار دیا ہے۔
کورونا کا معاملہ اتوار کو وقت ایک بار پھر ابھر کر سامنے آیا جب ملکہ الزبتھ کو کورونا کی شکایت ہوئی، جس کے بعد بکھنگم پیلس کی جانب سے کہا گیا کہ ملکہ میں معمولی نوعیت کی علامات موجود ہیں۔

اتوار کو ملکہ الزبتھ کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

بورس جانس کی حکومت نے جنوری میں زیادہ تر بندشیں ہٹا دی تھیں، انگلینڈ میں ہپسپتالوں کے علاوہ دیگر مقامات کے لیے ویکسین پاسپورٹ اور ماسک کی پابندی کو ختم کر دیا گیا تھا۔
اسی طرح سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ، جو صحت کے حوالے سے اپنے الگ قوانین رکھتے ہیں، ان کی جانب سے آہستہ آہستہ معمولات زندگی بحال کر دیے ہیں۔
ویکسین لگوانے کی زیادہ شرح اور کم اومی کرون کیسز کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ بندشیں کم کرنے سے کیسز میں اضافہ نہیں ہو گا اور ہسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح بھی نہیں بڑھے گی۔
اگرچہ انگلینڈ روس کے بعد اب بھی یورپ میں سب سے زیادہ کورونا کی شرح رکھتا ہے، جہاں ایک لاکھ 60 ہزار سے اموات ہو چکی ہیں۔
برطانیہ میں بارہ سال اور اس سے زائد عمر کے 85 فیصد افراد کورونا کی دونوں خوراکیں لے چکے ہیں جبکہ دو تہائی لوگوں نے بوسٹر شاٹس بھی لگوائے ہیں۔
اگلے ہفتے سے انگلینڈ میں قانونی طور پر ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد پانچ روز کی آئسولین کو احتیاطی اقدامات میں تبدیل کر دیا جائے اور اس کو ایک ایسے زکام کے طور پر دیکھا جائے گا جس نے وبائی شکل اختیار کی۔
نیا منصوبہ ویکسین اور علاج پر نظر رکھنے کے لیے ہے جس کے بارے میں حکومت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو نگرانی اور ہنگامی اقدامات کو برقرار رکھا جائے گا۔
 

شیئر: