Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ اور یورپی یونین کا روس کے خلاف نئی سخت پابندیوں کا اعلان

یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے روس کے خلاف نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’میں نے پوتن کو کمزور نہیں سمجھا، اُن پر براہ راست پابندیاں لگانے کی تجویز اب بھی موجود ہے۔‘
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’صدر پوتن نے سفارت کاری کے ذریعے بہترین اعتماد کی کوشش کو مسترد کردیا۔‘
’روسی بینک کے 250 ملین ڈالر کے اثاثے منجمد کردیے جائیں گے جبکہ روس کی گیس کمپنی کو قیمت بڑھانے نہیں دیں گے۔‘
امریکی صدر کے مطابق ’اگر روس نے سائبر حملوں کی مہم شروع کی تو اسے اسی طرح جواب دیا جائے گا۔‘
’ہمارے کچھ اقدامات کے سخت نتائج وقت کے ساتھ برآمد ہوں گے۔ انہوں ںے کہا کہ ’ماسکو کی عالمی مارکیٹ تک رسائی کو ہدف بنایا جائے گا۔‘
امریکہ نے واشنگٹن میں تعینات روس کے اعلٰی سطح کے سفارت کو بھی ملک بدر کردیا ہے۔ 
’نیٹو اتحادی مشترکہ سکیورٹی کی ذمہ داری پوری کریں گے۔ نیٹو کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ اضافی فوجیں جرمنی میں تعینات کرے گا۔‘

صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اپنی اضافی فوجیں جرمنی میں تعینات کرے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب یورپی یونین کے رہنما بھی روس کے خلاف بڑے پیمانے پر نئی پابندیاں لگانے کی تجویز پر متفق ہوگئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ’یورپی یونین کی جانب سے روس کے ٹرانسپورٹ، توانائی اور مالیات کے شعبوں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔‘
برطانیہ نے درجنوں روسی بینکوں، کاروباری اداروں اور شخصیات پر پابندیاں لگانے کے اقدامات کا اعلان کیا ہے، اور روس کی قومی ایئر لائن ایرو فلوٹ کے ملک کی فضائی حدود سے گزرنے پر بھی پابندی لگا دی۔
ادھر کینیڈا نے روس کا برآمدات کا اجازت نامہ بھی منسوخ کردیا ہے۔

شیئر: