Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین روس کے ساتھ ’پیشگی شرائط کے بغیر‘ مذاکرات پر رضامند

خارکیف کی علاقائی انتظامیہ کے چیئرمین نے کہا کہ روسی فوج ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں داخل ہو گئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یوکرین کے صدارتی دفتر کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ یہ مذاکرات بیلا روس بارڈر پر ہوں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ روس کے جمعرات کو یوکرین کے بڑے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے مذاکرات ہیں جو ’بغیر کسی پیشگی شرط‘ کے ہوں گے۔
یوکرین صدر دلادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ مذاکرات کا یہ فیصلہ بیلا روس کے صدر سے ٹیلی فون پر بات گفتگو کے بعد ہوا ہے۔
’ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم روسی وفد کے ساتھ بیلا روس بارڈر پر دریائے پرپیات کے  قریب غیرمشروط طور پر ملاقات کریں گے۔‘
عالمی عدالت انصاف روسی حملے رکوائے
اس سے قبل یوکرین نے دا ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف پر زور دیا تھا کہ وہ روس کے یوکرین پر حملے کو فوری طور پر رکوائے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین نے عالمی عدالت انصاف میں ریاستوں کے درمیان تنازعے کے حوالے سے روس کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ یوکرین کن بنیادوں پر تنازعے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے حکام سے فوری رابطہ نہیں کیا جاسکا۔
صدر زیلنسکی کا ٹوئٹر پر کہنا تھا ’یوکرین نے روس کے خلاف الزامات کے ثبوت پیش کر دیے ہیں۔‘
 ’نسل کشی کے تاثر کی آڑ میں اپنی جارحیت کو جواز فراہم کرنے پر  روس کا مواخذہ کیا جانا چاہیے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ روس کو فوجی کارروائی فوری روکنے کا حکم دیا جائے۔‘
’ہم روس کی عسکری سرگرمی کو اسی وقت روکنے کا فوری حکم صادر کرنے کی درخواست کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں روس کے اس اقدام کا اگلے ہی ہفتے سے ٹرائل شروع کیا جائے۔‘
روسی صدر پوتن کا ایٹمی ہتھیار تیار رکھنے کا حکم
قبل ازیں اتوار کو ہی روس کے صدر نے نیٹو طاقتوں کی جانب سے ’جارحانہ بیانات‘ کے بعد ایٹمی ہتھیاروں سے منسلک فورسز کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا تھا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس حکم کا مطلب ہے کہ ولادیمیر پوتن نے ایٹمی ہتھیاروں کو لانچ کے لیے تیار رکھنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد ایک ایٹمی جنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
روسی صدر نے مغرب کی طرف سے لگائی گئی سخت معاشی پابندیوں کا بھی ذکر کیا۔
اتوار کو ایک اہم میٹنگ میں ولادیمیر پوتن نے روس کے وزیر دفاع اور آرمی چیف کو ہدایت کی کہ نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ کیا جائے۔
ولادیمیر پوتن نے ایک بیان میں کہا کہ ’مغربی ممالک نہ صرف معاشی لحاظ سے ہمارے ملک کے خلاف غیردوستانہ اقدامات کر رہے ہیں، بلکہ نیٹو ممالک کے اعلیٰ عہدیدار بھی ہمارے ملک کے خلاف جارحانہ بیانات دے رہے ہیں۔‘
یوکرین کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ اولے سائنی گوبوف نے کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے  روسی افواج کے ساتھ سخت لڑائی کے بعد دوسرے بڑے شہر خارکیف کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
’خارکیف مکمل کنٹرول میں ہے۔ کلین اپ آپریشن کے دوران روسی فورسز کو نکال رہے ہیں۔‘
یوکرین سے اب تک  تین لاکھ 68 ہزار فرار ہوئے: اقوام متحدہ
دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جمعرات کو روس کے یوکرین پرحملے کے بعد تین لاکھ 68 ہزار سے زائد افراد یوکرین سے فرار ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اس وقت یوکرین سے فرار ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ 68 ہزار ہے لیکن اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے اعداد شمار جاری کیے جائیں گے۔‘
یوکرین سے نکلنے والوں کی بہت بڑی تعداد پولینڈ پہنچی ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 56 ہزار افراد پولینڈ پہنچے ہیں جن میں سے 77 ہزار تین سو افراد صرف ہفتے کے روز یوکرین سے آئے ہیں۔
یہ پناہ گزین اپنی کاروں اور کھچا کھچ بھری ہوئی ریل گاڑیوں کے علاوہ پیدل ان پڑوسی ممالک میں پہنچے ہیں۔ بہت سارے پناہ گزین مولڈیویا، ہنگری، سلواکیہ اور رومانیہ کی جانب بھی گئے ہیں۔
اس سے قبل روس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی فوج نے یوکرین کے جنوبی شہر خیرسن اور جنوب مشرقی شہر برڈیانسک کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزیر دفاع کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیرسن اور برڈیانسک کو روسی فوج نے مکمل بلاک کر دیا ہے۔
اس سے قبل یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی کے دفتر نے کہا کہ روسی افواج نے خارکیف میں ایک گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دیا ہے جبکہ دارالحکومت کیئف کے ایک ایئرپورٹ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
یوکرین کی سرکاری مواصلاتی سروس نے کہا ہے کہ دارالحکومت سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر  تیل کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ تیل ڈپو سے اٹھنے والے دھوئیں سے ماحولیاتی تباہی پیدا ہو سکتی ہے اور شہریوں کو زہریلی دھوئیں سے بچنے کی ہدایت کی ہے۔ 
ابتدائی معلومات سے واضح نہیں کہ یہ پائپ لائن کس قدر اہم ہے اور کیا اس دھماکے سے ملک کے کسی بھی حصے میں گیس کی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے۔
روسی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے: پینٹاگون
اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ یوکرین کی فوج کی جانب سے سخت مزاحمت ملنے پر روس کی حملہ آور فوج کو مایوسی کا سامنا ہے جبکہ پیش قدمی سست ہونے کے باعث فوج دارالحکومت کیئف میں داخل نہیں ہو سکی۔
پینٹاگون کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اور مغربی اتحادی ممالک یوکرین کی فوج کو ہتھیار بھجوا رہے ہیں جبکہ امریکہ کا آئندہ دنوں میں مزید اسلحے کی ترسیل کا ارادہ ہے تاکہ روس کے زمینی اور فضائی حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

 

شیئر: