Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

والد یوکرین کے دفاع میں مصروف، بچے سرحد پر انجان خاتون کے حوالے

یوکرینی بچے اب اپنی والدہ کے ساتھ ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
اپنے ہاتھ میں ایک ایسی خاتون کا فون نمبر لیے جن سے وہ پہلے کبھی نہیں ملیں، نتالیا ابلییوا یوکرین کی سرحد پار کرکے ہنگری میں داخل ہوئیں اور ان کے ساتھ کچھ قیمتی تھا، کسی انجان شخص کی اولاد۔
سرحد کے قریب یوکرین کی طرف نتالیا ابلییوا کی ملاقات اپنے ملک کے ایک 38 برس کے شخص سے ہوئی جو اپنے بیٹے اور بیٹی کے ساتھ وہاں موجود تھے۔
سرحد پر موجود گارڈز انہیں یوکرین چھوڑنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے کیونکہ حکومت نے 18 سے 60 برس تک کے تمام یوکرینی مردوں کو یوکرین سے نکلنے سے روکا ہوا ہے تاکہ وہ اپنے ملک کا دفاع کر سکیں۔
58 برس کی نتالیا ابلییوا کا کہنا تھا کہ ’مجھ پر بھروسہ کر کے ان کے والد نے اپنے بچے میرے حوالے کر دیے اور ان کے پاسپورٹ بھی مجھے دے دیے۔‘
بچوں کے والد نے نتالیا ابلییوا کو کہا کہ ان کی یوکرینی والدہ اٹلی سے ان سے ملنے کے لیے آ رہی تھیں۔ اسی لیے اپنے بچوں کو الوداع کہہ کر ان کی والدہ کا فون نمبر نتالیا ابلییوا کو دے دیا۔
نتالیا ابلییوا نے اپنے دو بچے یوکرین میں چھوڑ دیے ہیں، جن میں سے ایک پولیس میں کام کرتا ہے اور ایک نرس ہے۔ ان کے دونوں بچے حکومت کی لگائی گئی پابندی کے باعث ملک نہیں چھوڑ سکتے۔

33 برس کی اینا سیمیوک اپنے بچوں سے ملنے کے لیے اٹلی سے آئیں۔ فوٹو: روئٹرز

تاہم انہوں نے کسی اور کے دونوں بچوں کی ذمہ داری لیتے ہوئے ان کا ہاتھ پکڑا اور سرحد پار کرلی۔
ہنگری کی طرف وہ انتظار میں ایک خیمے کے قریب بیٹھے تھے کہ نتالیا ابلییوا کے ساتھ موجود بچے کا فون بجنا شروع ہوگیا اور یہ دیکھ کر اس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے کیونکہ وہ اس کی والدہ کی کال تھی۔
وہ تقریباً سرحد کے قریب پہنچ گئی تھیں۔

نتالیا ابلییوا نے ہنگری میں سرحد کے قریب اینا سیمیوک سے ملاقات کی۔ فوٹو: روئٹرز

جب 33 برس کی اینا سیمیوک وہاں پہنچیں تو انہوں نے اپنے بیٹے کو گلے لگایا اور بیٹی کی طرف بڑھیں، جو ایک گاڑی میں تھک کر لیٹی ہوئی تھی۔
اینا سیمیوک نے نتالیا ابلییوا کا شکریہ ادا کیا اور دونوں خواتین ایک دوسرے کے گلے لگ کر رونے لگیں۔
اینا سیمیوک کا کہنا تھا ’میں اپنے بچوں کو اب صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ ایک دو ہفتوں میں سب ٹھیک ہوجائے گا اور ہم گھر چلے جائیں گے۔‘

شیئر: