Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہتک عزت کے کیسز نو ماہ میں نمٹائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا ماتحت عدالتوں کو حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں تو قانون ناقدین کے خلاف ہی نافذ کیا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ہتک عزت کے زیر التوا کیسز نمٹانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ماتحت عدالتوں کو  ہتک عزت کے کیسز کا فیصلہ 9 ماہ میں کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ایسے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی انسپیکشن ٹیم نے اسلام آباد کے ڈسٹرک اینڈ سیشن جج شرقی اور غربی کے نام اپنے خط میں ہتک عزت کے زیر التوا کیسز کی کثیر تعداد کا ذکر کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ہتک عزت آرڈیننس کی روح کے مطابق جلد فیصلے کرے۔
یاد رہے کہ سوموار کو قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ ملک کی عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا اور خود انہیں تین سال سے ہتک عزت کے ایک مقدمے میں انصاف نہیں ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے وفاقی وزیر مراد سعید بھی برطانیہ کی عدالتوں میں جانے کا سوچ  رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی انسپیکشن ٹیم نے اس سے قبل اسلام آباد کی ماتحت عدالتوں سے ہتک عزت سے متعلق زیر التوا کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ تفصیلات ملنے کے بعد اپنے خط میں ممبر انسپیکشن ٹیم نے لکھا کہ ’مجھے ہدایت دی گئی ہے کہ ہتک عزت کے آرڈیننس کے تحت دائر کیے گئے پرانے کیسز کا فٰیصلہ جلد کیا جائے اور اگر ضرورت پڑے تو ان کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر بھی کی جائے۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ  ہتک عزت کے آرڈیننس کے تحت ایسے کیسز کا فیصلہ نو ماہ کے اندر اندر ہونا چاہیے۔
اس سے قبل منگل کو ہی ‏اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کے خطاب سے لگا کہ انہیں کسی نے درست نہیں بتایا کہ ہتک عزت کا قانون پیکا سے الگ بھی موجود ہے۔
منگل کو پیکا آرڈیننس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ لگتا ہے وزیراعظم کی کسی نے ٹھیک سے معاونت نہیں کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں تو قانون ناقدین کے خلاف ہی نافذ کیا جاتا ہے۔

شیئر: