Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلندیوں سے تصویر کشی کرنے والے پروفیشنل سعودی فوٹوگرافر

اونچی عمارتوں پر مزدوروں کی طرح سامان کے ساتھ چڑھنا شوق کی خاطرقبول کیا۔ فوٹو عرب نیوز
علی المبارک پروفیشنل فوٹوگرافر ہیں جنہوں نے اپنے بچپن کے جذبے کو نئی بلندیوں تک پہنچایا  اور مملکت کی  مشہور فلک بوس عمارتوں الفیصلیہ سینٹر اور کنگڈم ٹاور کی مرحلہ وار تصویر کشی کو اپنے کیریئر میں شامل کیا۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی فوٹو گرافر نے بتایا ہے کہ 1990 کی دہائی کے آخر میں مرکز اور ٹاور کی پیشرفت کو دستاویز کرنے کے لیے ایک پبلشنگ ہاؤس نے ان کی خدمات حاصل کی تھیں۔
62 سالہ علی المبارک نے بتایا کہ یہ وہ زمانہ تھی جب فوٹو گرافی کا شعبہ بہت زیادہ عام نہیں تھا اور صنعتی  فوٹوگرافی کا تو کوئی رواج بھی نہیں تھا۔
انہوں نے اس زمانے میں صنعتی فوٹوگرافر بننے کے لیے تعمیراتی عملے کی طرح رہنا ، اونچی عمارتوں پر سامان کے ساتھ چڑھنا اور کپڑے گندے کرنا یہ سب کچھ  شوق کی خاطرقبول کیا۔
انہوں نے کہا عمارتوں کی بلندیوں نے مجھے خوفزدہ نہیں کیا۔ میں مرحلہ وار ان کی تصویر کشی کرتا تھا اور حقیقت میں اس کام سے لطف اندوز ہوتا تھا جس کا مجھے بچپن سے ہی شوق رہا تھا۔
علی نے بتایا کہ ایک مرتبہ جب میں 200 میٹر اونچائی سے تصویر کھینچی تو خوشی سے رقص کررہا تھا اور وہا ں پر موجود مزدور حیرت زدہ تھے۔

عمارتوں کی بلندیوں نے مجھے  کبھی بھی خوفزدہ نہیں کیا۔ فوٹو عرب نیوز

علی المبارک 15 سال تک رائل کمیشن برائے ریاض کے سرکاری فوٹوگرافر بھی رہے یہ ادارہ اس زمانے میں ریاض ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے جانا جاتا تھا۔
فوٹوگرافی کے شعبے کے ساتھ منسلک ہونے کے باعث انہوں نے عظیم الشان پروجیکٹس کے علاوہ  معاشرے میں اہم اور قابل ذکر شخصیات کی تصاویر بنائیں۔
انہوں نے خصوصی طور پر بتایا کہ جب وہ اس پیشے سے منسلک ہوئے تو فوٹو گرافی کو تقریبا ممنوع ہی سمجھا جاتا تھا۔
عام  لوگ اسے صرف ایک ضرورت سمجھتے تھے جیسا کہ جب انہیں پاسپورٹ کی تصاویر کی ضرورت پڑتی تھی لیکن المبارک نے جو فن کے طور پر اپنایا۔
انہوں نے بتایا کہ میں فن تعمیرسے ہمیشہ محبت کرتا تھا اور اپنے اس پیشے میں خوب مہارت حاصل کرنا چاہتا تھا جس کا مجھے ثمر میسر آیا۔
 

شیئر: