Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کا یوکرین سے روس کے انخلا کا مطالبہ، پاکستان غیر جانبدار

چین سمیت 35 ممالک غیر جانبدار رہے اور انہوں نے قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ نہیں دیا (فائل فوٹو: اے پی)
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کو بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی جس میں یوکرین سے روس کے ’فوری طور پر انخلا‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو دو روز سے زیادہ کی غیر معمولی بحث کے بعد جہاں یوکرینی سفیر نے روس پر نسل کشی کا الزام عائد کیا، وہیں 193 میں سے 141 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
چین سمیت 35 ممالک غیر جانبدار رہے اور انہوں نے قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، جبکہ روس سمیت اریٹیریا، شام، شمالی کوریا اور بیلا روس نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
قرارداد میں یوکرین پر روسی حملے کی ’سخت ترین الفاظ‘ میں مذمت کے ساتھ ساتھ روسی صدر ولایمیر پوتن کی جانب سے اپنی جوہری افواج کو الرٹ رکھنے کے فیصلے کی بھی مذمت کی گئی۔
ایشیائی ممالک میں سے جاپان نے روس کی مذمت کی جبکہ چین، پاکستان اور انڈیا غیر جانبدار رہے۔
بحث کے دوران چین نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو نئی سرد جنگ سے ’کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘
’پاکستان کو حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے، یہ سفارت کاری کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں‘
اجلاس کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے۔ یہ سفارت کاری کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔‘

ایشیائی ممالک میں سے جاپان نے روس کی مذمت کی جبکہ پاکستان، چین اور انڈیا غیر جانبدار رہے (فوٹو: یو این ویب سائٹ)

دفتر خارجہ کے مطابق منیر اکرام نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کو امید تھی کہ سفارت کاری سے فوجی تنازعے کو ٹالا جاسکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
میٹنگز سے ہٹ کر ملاقاتوں میں واشنگٹن نے اقوام متحدہ میں کام کرنے والے روسیوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر جاسوسی کے الزامات لگائے اور ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا تھا کہ ’پوتن نے حملے پر ہونے والے ردعمل کو کم اہم سمجھا ہے۔‘
جو بائیڈن نے کہا کہ ’انہوں (ولادیمیر پوتن) نے سفارت کاری کی کوششوں کو مسترد کردیا اور سوچا کہ وہ ہمیں یہاں گھر میں تقسیم کرسکتے ہیں۔‘

شیئر: