Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس یوکرین جنگ فضائی صنعت کو کیسے متاثر کرسکتی ہے؟

تیل کی قیمت میں اس طرح کا اضافہ سفر کو مزید مہنگا بنا سکتا ہے (فائل فوٹو: سی این این)
کورونا کی وبا کے بعد سفری پابندیوں میں نرمی کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ یہ سال ٹریول انڈسٹری کی ریکوری کا سال ثابت ہوگا، لیکن روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یہ سب ایک دفعہ پھر بدل سکتا ہے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق ٹور آپریٹرز کو ایک مرتبہ پھر فلائٹس کی منسوخی، فضائی حدود کی بندش اور بین الاقوامی سفر پر بے یقینی کے بادل منڈلاتے دکھائی دیتے ہیں۔
دنیا بھر میں 30 ممالک نے روس کے لیے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اور اس پر روس بھی ردعمل دے رہا ہے۔
روس کی ایوی ایشن اتھارٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ 37 ممالک کے لیے اپنی فضائی حدود بند کررہی ہے۔ مالدوا، یوکرین اور بیلا روس کے کچھ حصوں میں بھی ایئر سپیس بند ہے۔ اس کا مطلب فلائٹس کی منسوخی اور ایئر روٹس کی تبدیلی ہے۔
تیل کی بڑھتی قیمتوں سے سفری اخراجات میں اضافہ
بدھ کو خام تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گئی کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ تھا کہ روس سے تیل کی سپلائی رک سکتی ہے یا کم ہو سکتی ہے۔
تیل کی قیمت میں اس طرح کا اضافہ سفر کو مزید مہنگا بناسکتا ہے۔ اگر روٹ کی تبدیلی ہو تو زیادہ تیل خرچ ہوگا اور یہ قیمت مسافروں کو چکانا پڑے گی۔
یورپ کی سب بڑی ایئر لائن لفتھانسا نے کہا ہے کہ ایشیا کے روٹس کی تبدیلی سے ہر ماہ 10 لاکھ ڈالر کا خرچہ بڑھے گا۔ ایئرلائن کے چیف فنانشل آفیسر کا کہنا تھا کہ ’تیل کی قیمت میں اضافے کے بعد ٹکٹ کی قیمت بھی بڑھانا پڑے گی۔‘
اگر سفری اخراجات میں اضافہ ہوگا تو اس کی طلب میں بھی کمی ہوگی اور یہ ٹریول انڈسٹری کے لیے بری خبر ہے جو پہلے ہی کورونا کی وبا کے بعد بحال ہونے کی کوشش کررہی تھی۔

شیئر: