Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل پر پابندی لگی تو یورپ کو گیس سپلائی بند کردیں گے: روس

روس نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے تیل کی برآمد پر پابندی لگائی گئی تو اس کے جواب میں جرمنی جانے والی گیس کی مین پائپ لائن کو بند کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک مذاکرات پر بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔
روس کا یوکرین پر حملہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے لیے سب سے بڑا حملہ ہے، اس کی وجہ سے 17 لاکھ سے زائد یوکرینیوں کو ہجرت کرنا پڑی۔

محفوظ انخلا کی اجازت سے تھوڑی دیر قبل فضائی حملہ، نو ہلاک

یوکرین کے شہر سمی پر روس کے فضائی حملے میں کم سے کم نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ 
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روسی حملوں کے بعد شہروں میں محصور لوگ خوفزدہ ہو گئے ہیں اور دوسرے علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔
یوکرینی حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس کی جانب سے بمباری میں روس کے سینیئر کمانڈر بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
سمی ان شہروں میں شامل ہے جہاں سے شہریوں کو محفوظ انخلا کی آج اجازت دی جانی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی ے مطابق یوکرین کی ریسکیو سروس کا کہنا ہے کہ پیر کو رات گئے’دشمن جہازوں نے جان بوجھ کر رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا۔‘
حملے کا نشانہ بننے والا سمی شہر روس کی سرحد کے قریب اور دارالحکومت کیئف کے مشرق میں 350 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس شہر میں کافی دنوں سے شدید لڑائی جاری ہے تاہم تازہ حملے کے حوالے سے زیادہ معلومات فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں۔
یوکرین کی نائب وزیر اعظم ارینا ویریشچکوف کا کہنا ہے کہ روسی حکام نے منگل کی صبح کوریڈور کے ذریعے لوگوں کے انخلا پر اتفاق کا اظہار کیا تھا اور ریڈ کراس کی کمیٹی کو اس بارے میں خط بھی لکھا تھا۔
ان کے مطابق ’ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ روس کی جانب سے کوریڈورز میں خلل ڈالنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔‘
قبل ازیں روس کی نیوز ایجنسیز کے مطابق روس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ شہریوں کے انخلا کے حوالے سے کسی حد تک بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔
 آج روس ماریوپول اور سمی کے رہائشیوں کو یہ موقع دیا جانا تھا کہ وہ یوکرین کے اندر جہاں جانا چاہیں جا سکیں اور اس کے لیے دن کے کچھ گھنٹے بھی مخصوص کیے گئے تھے
خیال رہے امریکہ اور اتحادی روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے روسی تیل درآمد کرنے پر پابندی لگانے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اس وقت عالمی مارکیٹ میں 2008 کے بعد سے تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔
روسی نائب صدر الیگزینڈر نوواک کے مطابق اگر روس کے تیل کو مسترد کیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے اور تیل کی قیمت 300 ڈالر بیرل تک پہنچ جائے گی۔
دوسری جانب امریکی صدر نے ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے فرانس، جرمنی اور برطانیہ سے روسی تیل پر پابندی کے حوالے سے بات چیت کی۔
خیال رہے کہ روس نے یوکرین پر 24 فروری کو حملہ کر دیا تھا، جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان عالمی عدالت میں کیس بھی زیر سماعت ہے۔

امریکہ اور اتحادی روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے روسی تیل درآمد کرنے پر پابندی لگانے کا جائزہ لے رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

پیر کے روز ہونے والی سماعت کی جانب سے بائیکاٹ کیا گیا جس پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یوکرین کی جانب سے روس کے حملے کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں کیس دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’نسل کشی کے حوالے سے پوتن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے۔‘
روسی صدر پوتن نے چند روز قبل کہا تھا کہ ’مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔‘
عدالت نے ہنگامی بینادوں پر دو روز کے لیے سماعت رکھی، لیکن روس کے سفارتکار نے عدالت کو لکھا کہ ان کی ’حکومت اس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘
روس کو منگل کے روز اس کا جواب دینے  کا کہا گیا ہے۔

شیئر: