Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور مسجد حملہ: ’خودکش حملہ آور افغان پناہ گزین تھا‘

پاکستانی پولیس نے کہا ہے کہ پشاور کی مسجد میں داعش کا خود کش حملہ آور افغان پناہ گزین تھا جو حملے کی تربیت لینے افغانستان گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجسنی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو پولیس کے دو سینیئر حکام نے بتایا کہ حملہ آور نے افغانستان سے ٹریننگ حاصل کی تھی۔
 اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس کا ’خراسان‘ گروپ کئی برسوں سے افغانستان اور پاکستان میں سرگرم ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی عمر 30 برس کے لگ بھگ تھی اور اپنے خاندان کے ساتھ برسوں پہلے پاکستان آیا تھا۔’حملہ آور افغانستان گیا، وہاں تربیت لی اور پھر واپس آگیا۔ اس نے اپنی فیملی کو کچھ نہیں بتایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسلامی امارات خراسان ہمارے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہے۔ وہ افغانستان سے آپریٹ کرتے ہیں لیکن ان کے یہاں سلیپر سیل ہیں۔‘ طالبان حکام نے اس پر کوئی فوری جواب نہیں دیا۔
پولیس کے مطابق ایک آپریشن میں اس حملے کے تین سہولت کاروں کو مار دیا گیا ہے اور 20 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
داعش نے اس کے علاوہ منگل کو سبی حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ افغانستان دہچت گردوں کی پناہ گاہ بن سکتا ہے۔ طالبان کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کی دہشت گردی کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
تاہم گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا تھا کہ ’حالیہ تاریخ میں دہشت گرد وہاں زیادہ آزادی محسوس کر رہے ہیں۔‘

شیئر: